• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام سے اب تک کئی جنگیں ہوچکیں


1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام سے لے کر اب تک عرب ممالک، فلسطینی حریت پسندوں اور اسرائیل کے درمیان کئی جنگیں اور خونی جھڑپیں ہوچکی ہیں۔

اسرائیل پر فلسطینی تنظیموں حماس اور اسلامک جہاد کا تازہ حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

1917 میں جنگ عظیم اوّل کے عروج کے دوران برطانوی وزیر خارجہ جیمز بیلفور کی طرف سے لکھا گیا ایک خط عرب دنیا کے سینے پر لگا وہ زخم بنا جس سے آج تک خون رس رہا ہے، جیمز بیلفور کی طرف سے برطانوی یہودی لیڈر لارڈ روتھس چائلڈ کو لکھے خط کو برطانوی حکومت نے بیلفور ڈکلیریشن کے نام سے جاری کیا۔

اس اعلامیے کے ذریعے فلسطین کے وجود پر ایک یہودی ریاست کی تخلیق کی تجویز دی گئی۔

پہلی جنگ عظیم اور مشرق وسطیٰ سے عثمانیہ سلطنت کے خاتمے کے بعد برطانیہ کی اسی تجویز کے تناظر میں 1948 میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر اسرائیل کا بلا جواز، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قیام عمل میں لایا گیا، اس عالمی سازش نے آج فلسطینیوں کو اپنے ہی وطن میں بے وطن اور اسرائیلوں کو مالک بنا دیا ہے۔

عرب تہذیب، ثقافت اور روایات کا امیں فلسطین 1948 سے اب تک سکڑتا اور صیہونی اسرائیل پھیلتا جا رہا ہے، مغرب اور امریکا کی شاباش پر اسرائیل اب تک فلسطین کے 80 فیصد رقبے میں سے 78 فیصد پر قابض ہو چکا ہے، بھرپور زندگی سے شاد و آباد فلسطین اب محض 22  فیصد زمین کا مالک ہے، جو مغربی کنارے اور غزہ پر مشتمل ہے۔

1947 میں اقوام متحدہ نے فلسطین کو یہودی اور عرب ریاستوں میں منقسم کرنے کا منصوبہ منظور کیا جسے عرب دنیا نے مسترد کر دیا، 1948 میں اسرائیل نے خود کو ڈیوڈ بن گورین کی وزارت عظمیٰ تلے آزاد ریاست قرار دیا، اسرائیل کے اس اعلان نے خطے میں تصادم، تشدد، جنگ اور بدامنی کو مزید ہوا دی۔

عربوں اور یہودیوں کے درمیان 3 بڑی اور کئی چھوٹی جنگیں ہو چکیں، فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے، فلسطینیوں کی اپنےگھروں سے بے دخلی، ظالمانہ محاصروں، مسجد اقصیٰ کی بے دریغ بے توقیری، فلسطینی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر درندہ صفت اسرائیلی فوجیوں کے جبر و ستم کے  خلاف فلسطینی جانبازوں کی مزاحمت آج بھی جاری ہے، ان جھڑپوں میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید