امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کی 30 سے زائد طلبہ تنظیموں نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔
امریکا کی قدامت پسند این جی او نے طلبہ تنظیموں کی جانب سے جاری مذمتی بیان پر دستخط کرنے والے تمام طلبہ کے نام اور چہرے، موبائل بل بورڈ پر آویزاں کردیے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی وائس پریزیڈنٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے پولیس ڈپارٹمنٹ نے کیمپس میں اپنی حفاظتی موجودگی کو بڑھا دیا ہے اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی جاری رکھے ہوئی ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ تنظیموں کی جانب سے مظاہرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کو اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن یہ آزادی طلبہ تنظیموں کے لیے نہیں ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر حماس کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف بھی قراردے دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی حملوں کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں دنیا کے مختلف ملکوں میں احتجاج کیا گیا۔
اردن میں ہزاروں مظاہرین نے اسرائیلی سرحد کی طرف مارچ کیا، اردنی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کے لیے شیلنگ بھی کی۔
تہران میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آزادی اسکوائر پہنچ گئے جبکہ عراق کے دارالحکومت بغداد کا تحریر اسکوائر مظاہرین کے نعروں سے گونج اٹھا اور یمن میں بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے۔