ایشین گیمز میں پاکستانی دستے کی ناقص کار کردگی کی باز گشٹ ایک بار پھر ماضی کی طرح دم توڑ جائے گی، ذمے داروں کو کہٹرے میں نہیں لایا جائے گا، کسی سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی، کھیل کا شعبہ لاوارث بنا رہے گا، یہ سب کچھ اب ہماری روایت بن چکی ہے کہ بڑے مقابلوں میں پاکستانی دستے کی خراب پر فار منس پر وقتی طور پر شور شرابہ ہوتا ہے، حکومت انکوائری کمیٹی تشکیل دیتی ہے، مگر کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا، کسی کا احتساب نہیں ہوتا، کوئی تبدیلی سامنے نہیں آتی، اگلے عالمی یا ایشائی ایونٹ کو ٹارگٹ بناکر فیڈریشنوں کے عہدے دار ایک نئے سیر سپاٹے کو اپنا ہدف بنالیتے ہیں، وہ اگلے مقابلے میں بہتر نتائج کو اپنا ہدف نہیں بناتے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں کھیل کے شعبے میں کوئی مثبت تبدیلی سامنے نہیں آپاتی ہے، ہماری بدقسمتی یہ کہ پاکستان میں ماضی میں بھی حکومتی سطح پر کھیل کے میدان میں اچھے نتائج کے حصول کے لئے کوئی قدم اٹھایا نہیں گیا،تاہم اس وقت کچھ پوچھ گچھ تو ہوجاتی تھی مگر18ویں ترمیم کے بعد کھیل کے میدان میں ہماری ناکامیوں کا سلسلہ وسیع ہوتا جارہا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یہ کہ ملک میں کھیلوں کی وزارت ہی ختم ہوگئی ہے ، اس وزارت کو بین الصوبائی رابطے سے وابستہ کر کے اس شعبے کا بیڑا غرق کردیا گیا، جن کو وزارت دی گئی انہوں نے کھیل میں تبدیلی لانے اور فیڈریشنوں کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ نہیں دی، قومی اسپورٹس پالیسی کا شوشہ چھوڑ کر کئی فیڈریشنوں کو انتخابات کرانے سے روک دیا گیا، اس پالیسی پر پیدا ہونے والے فیڈریشن ، پی ایس بی اور پی او اے کے اختلافات آج تک ختم نہیں ہوسکے، مگر حیرت انگیز طور پر کسی بھی بڑے ایونٹ میں تمام تر اختلافات کے باوجود سب اکھٹے چلے جاتے ہیں مگر دستے کی ناقص پر فار منس پر یہ لوگ کوئی ایسی حکمت عملی نہیں بناپاتے ہیں جس سے مستقبل میں اس قسم کی ہزیمت سے بچا جاسکے، ناکامیوں کے سلسلے کو روکا جاسکے، اگلے اہم مقابلوں کے لئے نئے کھلاڑیوں کو گروم کرنے کے لئے کوئی پلاننگ نہیں کرتے ہیں۔
ایشین گیمز میں پاکستانی دستے کی ناقص کار کردگی پر حکومتی خاموشی کو کھیلوں کے حلقوں نے حیرت انگیز قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی اور احتسابی عمل نہ ہونے کے باعث ملک میں کھیل کا شعبہ اسی طرح زوال پذیر رہے گا اور عالمی مقابلوں میں ہماری ہزیمیت کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا، دوسری جانب مسلم لیگ ن کے اہم رہنما احسن اقبال نے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پی او اے کے عہدے داروں کی فوری برطرفی کا مطالبہ کردیا ہے،احسن اقبال نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر 1990 سے لے کر 2022 تک ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان اور بھارت کا موازنہ کیا۔
احسن اقبال نے اپنی ٹوئٹ میں چیف آف آرمی اسٹاف سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں کیونکہ عارف حسن خود کو پاکستان میں کسی بھی اتھارٹی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں کھیلوں کو تباہ کیا ہے، سابق وزیر کا کہنا ہے کہ پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن میں تبدیلی کی فوری ضرورت ہے، مزید تذلیل قابل قبول نہیں،قومی کھیل ہاکی میں ہم لٹ چکے ہیں، جس میں ہماری بہتری کے دور دور تک آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں، دیگر کھیلوں میں تو صورت حال یہ ہے کہ ہماری شرکت محض تماشائیوں جیسی ہے، ہمارے کھلاڑی منٹنوں سیکنڈوں میں اپنے حریف کے سامنے میدان اور کورٹ چھوڑ دیتے ہیں، یہ تباہ کاریاں عالمی اور ایشیائی سطح پر ہمارا مذاق اڑارہی ہیں، مگر ہمارے حکمراں چین کی بانسری بجا رہے ہیں،انہیں ملک کی جگ ہنسائی کا کوئی غم نہیں، انہیں اس کا کوئی احساس نہیں۔نہ کسی کا احتساب، نہ کوئی منصوبہ بندی، نہ کسی کی توجہ، اس سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہر کھیل میں ماضی کے ہیروز بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، وہ ملک میں کھیلوں کو بچانے کے لئے کوئی فورم یا تنظیم نہیں بنارہے ہیں،عملی طور پر کوئی احتجاج نہیں کررہے ہیں،ہر سطح پر بے حسی اور بے بسی کا ماتم ہے، صورت حال کب بہتر ہوگی اس کے لئے ایک بڑے انقلاب کی ضرورت ہے، احتجاج کی ضرورت ہے۔