ٹوکیو (اے ایف پی)دنیا کے 7بڑے اقتصادی ممالک کے وزراء تجارت نے اتوار کو ڈھکے چھپے الفاظ میں چین اور روس کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ مشرق وسطیٰ کے تنازع سے پیدا اقتصادی و سیاسی مضمرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ مذاکرات کے بعد ٹوکیو میں جاری مشترکہ بیان میں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یوکرین کی اجناس کی برآمدات کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنے کا ذمہ دار روس ہے حالانکہ گزشتہ جولائی میں یہ طے ہو گیا تھا کہ روس بحراسود کے راستے روسی اجناس کی برآمدات کو محفوظ راستہ دے گا۔ ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ اقتصادی انحصار کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے۔ چین پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ایکسپورٹ کنٹرول اقدامات کے ذریعہ نہایت نازک اور حساس معدنیات کی تجارت اور برآمد پر حال ہی میں پابندی لگادی ہے۔ جس میں الیکٹرک گاڑیوں کی بیڑیوں میں استعمال ہونے والے گریفائٹ کی مخصوص قسم شامل ہے چین نے یہ اقدام امریکا کی جانب سے ہائی ٹیک مائیکروچپس کی برآمد پر عائد پابندی کے جواب میں کیا جو مصنوعی انٹیلی جنس میں کام آئی ہے بظاہر ایک اور حوالے سے چین اور روس نے فوکوشیمانیو کا پلانٹ سے فالتو بھاری پانی سمندر میں چھوڑنے پر جاپان سے سی فوڈ درآمد کرنے پر پابندی لگادی۔