کراچی( سید محمد عسکری) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے ڈائریکٹر اسکولز کراچی یار محمد بلادی کو معطل کرنے میں ناکام ہوگئے۔ نگراں وزیر اعلی سندھ مقبول باقر نے گزشتہ ہفتے کراچی کے سرکاری اسکولوں کا دورہ کیا تھا اور دورے کے دوران کلاسوں میں فرنیچر نہ ہونے اور کمپیوٹر لیب میں کمپیوٹر نہ ہونے پر نگراں وزیراعلیٰ سندھ برہم ہوگئے تھے اور کہا تھا کہ سندھ حکومت تعلیم کیلئے 25 فیصد بجٹ مختص کرتی ہے مگر نہ فرنیچر ہوتا ہے نہ کمپیوٹرز اور بجٹ نہ جانے کہاں خرچ ہوجاتا ہے جبکہ 40 فیصد بچے غیر حاضر ہوتے ہیں۔ اس موقع پر نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ڈائریکٹر اسکولز یار محمد اور دیگر افسران کو معطل کردیا اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے دور سے تعینات وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان رشید چنہ نے معطلی کی باقاعدہ پریس ریلیز بھی جاری کی تاہم وزیر اعلی سندھ کے معطلی کے فیصلے پر عمل نہیں ہوسکا اور یہ بیان تک ہی محدود رہا۔ معطلی کے اعلان کے باوجود ڈائریکٹر اسکولز یار محمد دفتر جاتے رہے اور کام کرتے رہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ چند ہفتے قبل ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر شاداب حسین کو نگراں وزیر اعلی سندھ نے ایک کالج کے دورے کے موقع پر معطل کردیا تھا اور چوں کہ وہ غیر سیاسی اور میرٹ پر تعینات تھے اس لیے فوری فیصلے پر عمل ہوگیا اور وہ تاحال معطلی کی سزا بھگت رہے ہیں جبکہ ڈائریکٹر اسکول کراچی یار محمد بلادی وہ واحد افسر تھے جن کا بطور ڈی او ایک جگہ سے دوسری جگہ تبادلہ ہوا مگر انھوں نے جوائننگ نہیں دی اسی طرح انھیں ڈائریکٹر اسکول کراچی اس وقت تعینات کردیا گیا جب خاتون ڈائریکٹر اسکول فرناز ریاض کی ریٹائرمنٹ میں دو ماہ باقی تھے اور انھیں دو ماہ قبل ایڈوانس تعینات کردیا گیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ خاتون ڈائریکٹر نے اپنے دفتر میں یار محمد بلادی کی جانب سے ہراساں کرنے کی شکایت بھی کی تھی مگر اس وقت کے سیکرٹری اسکول ایجوکیشنل غلام اکبر لغاری نے سیاسی دباؤ کی بنیاد پر معاملہ دبادیا تھا۔ سیکرٹری اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر شیریں مصطفی ناریجو نے ڈائریکٹر اسکول کراچی یار محمد بلادی کے معطلی پر کوئی جواب نہیں دیا تاہم نگراں وزیر اعلی سندھ کے ترجمان رشید چنہ کا کہنا تھاکہ ’’ میرا خیال ہے کہ معطلی کا فیصلہ بعد میں واپس ہوگیا ہوگا‘‘۔