کراچی(طاہر عزیز:…اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمی کراچی کی کونسل کا اجلاس جو جمعہ کودن گیارہ بجے منعقد ہونا تھا ملتوی کر دیا گیا، گزشتہ پانچ ماہ میں اب تک صرف ایک بار 19جولائی کو تعارفی اجلاس منعقد ہوا جو حزب اختلاف کی شدید ہنگامہ آرائی کی نظر ہو گیا تھا باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اس بات سے خوف زدہ نظر آتے ہیں کہ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے یا پھر مئیر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد نہ پیش کر دی جائے، مئیر کراچی کا دارومدار ان 28 پی ٹی آئی کے ممبران پر ہے جو اپنی پارٹی کی مرضی کے خلاف مئیر کے الیکشن کے دن غائب ہو گئے تھے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سٹی کونسل میں موجود پی ٹی آئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے جماعت اسلامی کے مذاکرات مسلسل جاری ہیں اور سٹی کونسل میں ڈرامائی تبدیلی غیر متوقع نہیں ہے جماعت اسلامی کے رہنما اورسٹی کونسل ممبر قاضی صدرالدین کا کہنا ہے کہ میئرکراچی بیرسٹر مرتضی وہاب بھی اجلاس منعقد کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ورنہ قانون کے مطابق ہر ماہ کونسل کا ایک اجلاس منعقد ہونا ضروری ہے انکا کہنا تھا کہ ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرز سٹی کونسل کی منظوری کے بغیر ہی جاری کئے جارہے ہیں، اسی طرح رواں سال کا بجٹ بھی کونسل میں منظور ی کے لیے گزشتہ پانچ ماہ میں پیش نہیں کیا گیا، جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ پیپلز پارٹی کو صرف کراچی کےمئیر کی سیٹ حاصل کرنے میں دلچسپی تھی لیکن کراچی کے مسائل حل کرنے میں انھیں کوئی سروکار نہیں میئرمرتضیٰ وہاب نے اجلاس ملتوی ہونے کے بارے بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے کونسل اجلاس سے قبل تمام پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈر زکی میٹنگ رکھی تھی تا کہ اچھے ماحول میں آگے چلیں ایجنڈے میں زیادہ تر عوام کی دلچسپی کی چیزیں شامل تھیںپی ٹی آئی کے دونوں دھڑے شریک ہو ئے لیکن جماعت اسلا می نہ آئی پھر ہمیں پی ٹی آئی کے ایک دھڑے کے لیڈر مبشر نے کہا کہ میں لانے کی کوشش کرتا ہوں اجلاس ملتوی نہ کیا جائے بعد ازاں ہمارے پارلیمانی لیڈر نجمی عالم نے جماعت اسلامی کے لیڈر قاضی صدرالدین سے بات کی اور ان سے مشاورت کے بعدمتفقہ طور پر اجلاس ملتوی کیا گیا ہے مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہکہا کہ ایکٹ میں ہر ماہ اجلاس بلانے کی کوئی شرط نہیں ہے دریں اثنا قاضی صدرالدین نے اجلاس ملتوی ہونے کے بارے میں کہا کہ اجلاس کا ایجنڈا انتہائی غیر مناسب رکھا گیا تھا جس پر ہم نے احتجاج کیا میونسپل یوٹیلٹی چارجز کو بھی ایجنڈے میں شامل کرنے پر اعتراض تھا کیونکہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہےہماری اس تجویز پر پیپلز پارٹی نے اتفاق کرتے ہوئے اجلا س کو ملتوی کیا ہے۔