لندن (پی اے) انگلینڈ اور ویلز کی عدالتوں نے کم مدت کی قید کے بجائے معمولی جرائم پرکمیونٹی سزائیں دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں سزائوں سے متعلق کونسل نے ججوں اور مجسٹریٹس سے کہا ہے کہ انہیں مجرموں کو سزائیں سناتے وقت ان کی اصلاح پر توجہ دینی چاہئے اور عدالتوں کو خواتین کو سزائیں سناتے وقت اس سے ان کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔ یہ منصوبہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو رکھنے کے سبب جنم لینے والے مسائل کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے۔ نئی مشاورت میں مجرموں کو کمیونٹی سزائیں دینے کے اصولوں پر بھی مشاورت کی جارہی ہے۔ کمیونٹی سزائوں میں بلامعاوضہ کمیونٹی میں خدمات انجام دینے کے علاوہ منشیات کی عادت ترک کرانے کیلئے علاج کا پروگرام شامل ہے۔ تاہم اسٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمیونٹی خدمات کے زیادہ بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ کونسل کا کہنا ہے کہ اگر جج یا مجسٹریٹ یہ سمجھتے ہیں کہ کسی مجرم کو جیل بھیجنا ضروری ہے تو بھی اسے کچھ توقف کرکے یہ سوچنا چاہئے کہ کمیونٹی سزائوں سے کچھ بہتر نتائج آسکتےہیں۔ خاص طور پر حاملہ خواتین کے بارے میں سزائوں سے مجرم کی زندگی پر پڑنے والے اثرات پر غور کرنا چاہئے ۔ اسی طرح ججوں کو مجرموں کے زیرکفالت افراد مخنث اور دیگر لوگوں کو سزائیں سنانے سے پہلے سزائوں کے مضمرات پر غور کرنا چاہئے۔ ججوں کو حاملہ خواتین کو جیل بھیجنے سے گریز کرنا چاہئے بشرطیکہ ایسا کرنا ازحد ضروری نہ ہو۔ کونسل کےچیئرمین لارڈ جسٹس ڈیوس نے کہا ہے کہ موجودہ گائیڈلائنز پر عمل کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ نظرثانی شدہ گائیڈلائنز کو اپ ڈیٹ کرنے کے بعد موجودہ گائیڈنس کو توسیع دے دی جائے گی۔