• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کو نہ روکا گیا تو یہ مسلمانوں کو نگل جائیگا، کل جماعتی کانفرنس

لاہور(خبرنگار)کُل جماعتی کانفرنس برائے فلسطین کے اعلامیہ میں فلسطین پر اسرائیل کے دوبارہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ سرائیل کے قدم روکنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں وگرنہ یہ اژدھا دیگر مسلمان ریاستوں کو بھی نگل لے گا۔انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے زیر اہتمام لاہور، اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ میں بیک وقت ہونیوالی کانفرنس کی صدارت انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدرعامر اسماعیل نے کی۔ لاہور میں ہونے والی کانفرنس سے پیرزادہ محمد امین چیئرمین محافظان نظریہ پاکستان، پیر سید محمد حبیب عرفانی سجادہ نشین آستانہ عالیہ سندر شریف، میاں جلیل احمدشرقپوری سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپور شریف،پیر صفدر شاہ گیلانی، ڈاکٹرمیر آصف اکبر صدر منہاج القرآن علما کونسل، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ شاداب رضا نقشبندی، جماعت اہل سنت پاکستان کے چیف آرگنائزر صاحبزادہ پیر مغاذ المصطفی قادری، سنی تحریک پنجاب کے صدر علامہ محمد طاہر رضا، ممتاز قانون دان و سابق اٹارنی جنرل پاکستان میاں خالد حبیب الٰہی، چیئرمین وفاق المدارس رضویہ ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، ترجمان سنی اتحاد کونسل ارشد جاوید مصطفائی، محمد عاطف طاہر ایڈووکیٹ، چیئرمین پاکستان فلاح پارٹی امانت علی زیب، محمد نعیم طاہر رضوی چیئرمین کنزالایمان، پیر سید تنویر احمد شاہ بخاری،سید حسنین نوری مرکزی نائب صدر اے ٹی آئی، دانش وڑائچ ناظم پنجاب اے ٹی آئی سمیت ملک بھر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام، علما و زعما کرام نے شرکت و خطاب کیا۔انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے زیر اہتمام ہونیوالی کُل جماعتی کانفرنس برائے فلسطین کے مشترکہ و متفقہ اعلامیہ میں فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اِس کو مسلم دنیا کی کمزوری قرار دیا گیاہے۔اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ یہ کانفرنس اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتی ہے۔ فلسطینیوں کی فوری مدد کے لئے مسلم دنیا اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ مسلم دنیا خواب غفلت سے بیدار ہوکر اُمت محمدی پر ہونے والے مظالم کے لئے ایک جسم کی مانند منظم ہوکر یہود و نصاریٰ کیخلاف میدان عمل میں اُترے اور اُن تمام اداروں پر انحصار ترک کردے جو مسلم ریاستوں کو تباہی سے دوچار کرنے کیلئے قائم کئے گئے ہیں۔مسلم دنیا اپنے وسائل آپس میں تقسیم کرے اور بڑی طاقتوں کے نرغے سے باہر نکلنے کی ہمت کرے وگرنہ مسلم دنیا کمزور سے کم تر ہوتی جائے گی۔ مسلم دنیا خوف کے بت توڑ کر عملی اقدامات کرے اور اسرائیل کیخلاف کھل کر فلسطینیوں کی مدد کرے۔اسرائیل کے ناپاک وجود کو خاک میں ملانے کے لئے خلیجی ریاستوں کی بھرپور مدد کی جائے تاکہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کرسکیں۔بڑے اسلامی ممالک کمزور مسلمان ریاستوں وممالک کو یہود و نصاریٰ کے چنگل سے آزاد کرنے کے لئے اپنے وسائل پیش کریں۔مسلم دنیا اپنا ادارہ قائم کرے، اپنے قوانین تشکیل دے اور اپنے وسائل کا فائدہ مسلم دنیا کو دے۔مسلم دنیا بڑی طاقتوں سے برابری کی سطح پر بات کرے اور ناانصافی قطعی برداشت نہ کرے۔