نئی دہلی (اے ایف پی) 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعدبھارتی قانون میں ہندو بالادستی قائم کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ، جس سے ملک کے 21 کروڑ مسلمانوں میں اپنے مستقبل کے بارے میں بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔مودی کی پارٹی ملک کی ہندو اکثریت کی بدولت بھارتی سیاست میں غالب قوت بنی ہوئی ہے ، جس نے سخت گیر ہندوؤں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔رواں ہفتے بھارت کی ایک عدالت نے وارانسی شہر کی مسجد گیانواپی کو ہندو زائرین کیلئے کھولنے کے بارے میں مقدمے کو منظوری دیتے ہوئے ملک کے سب سے تلخ مذہبی اختلافات میں سے ایک کا جائزہ لیا ۔گیانواپی مسجد 17ویں صدی میں بھارت کے بڑے حصے پر حکمراں مغل سلطنت کے دور میں ایک ایسے شہر میں تعمیر کی گئی تھی۔