اسلام آباد (قاسم عباسی) پلس کنسلٹنٹ کے تازہ ترین سروے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں اسرائیل کو سپورٹ کرنے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کا خیال کافی حد تک کم ہوچکا ہے۔ 5 نومبر سے 14دسمبر تک کیے گئے تین سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی صارفین میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا خیال نمایاں طور پر کم ہو کر نومبر میں 83فیصد سے دسمبر میں 60فیصد رہ گیا۔ پلس کنسلٹنٹ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ5نومبر کو کل 1224نمونوں میں سے83فیصد نے بائیکاٹ کے خیال کی حمایت کی جبکہ 14دسمبر کو کیے گئے تازہ ترین سروے سے پتہ چلتا ہے کہ کل 1206نمونوں میں سے صرف 60فیصد اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت کرتے ہیں۔ خواتین کے شعبے میں بائیکاٹ کے جذبات نسبتاً زیادہ ہیں جو پاکستان کے مردانہ شعبے کے مقابلے گھریلو برانڈز کے لیے فیصلہ ساز ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے مڈل کلاس اور لوئر کلاس کے مقابلے میں اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس اسرائیل کی معاون مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں سرفہرست ہیں۔ سروے سے انکشاف ہوا کہ سب سے زیادہ بائیکاٹ کی جانے والی مصنوعات جو اسرائیل کو سپورٹ کرتی ہیں وہ کاربونیٹیڈ سافٹ ڈرنکس ہیں، اس کے بعد فاسٹ فوڈ چینز، چپس اور اسنیکس برانڈز، جوس، صابن، ٹوتھ پیسٹ وغیرہ ہیں۔ 8سے 14دسمبر تک کیے گئے تازہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 60فیصد لوگوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کے خیال کی حمایت کی۔