٭… سِیانا
سیانا کے معنی ہیں: ہوشیار، چالاک، عقل مند۔جو بچہ سن ِ شعور کو پہنچ جائے اسے بھی سیانا کہتے ہیں ۔ سیانا کے ایک مرادی معنی کنجوس کے بھی ہیں۔
لیکن ان سب معنوں سے قطع نظرسیانا کے ایک معنی ہیں جادوٹونا کرنے والا،آسیب اور جادو کے اثرات کا توڑ کرنے والا ، جِن اتارنے والا،عامل ، کاہن، اُتارا کرنے والا(اُتارا کرنا یعنی جھاڑپھونک سے جادو یا مرض کو دفع کرنا)۔ ذوق کے اس شعرمیں ’’سیانا ‘‘ اسی مفہوم میں آیا ہے:
عشق اس پری کا ہے وہ بلا، جائے لے کے جاں
یہ جِن نہیں ہے جس کو سیانا اتار دے
(کلیات ِ ذوق ،نسخۂ مجلس، ص ۲۲۵)
اس شعر میں پری سے مراد خوب صورت عورت ہے۔ یہاں پری اور جن کی رعایت بھی خوب ہے۔
٭… طُرّہ
طرّہ کے کئی معنی ہیں ، مثلاً پگڑی کے اوپر کا سِراجس کو باہر نکال کر رکھتے ہیں اور کلف لگاکر سخت کردیتے ہیں۔ دیگر معنی کے علاوہ طرہ گھونٹ کے معنوں میں بھی آتا ہے اور خاص طور پر بھنگ کا گھونٹ یا بھنگ کی چسکی کے معنوں میں طر ہ بولتے ہیں۔ سبزی کا گھونٹ (یعنی بھنگ کا گھونٹ ) بھی بولا جاتا ہے۔ طرہ پینا محاورہ ہے ، معنی ہیں بھنگ پینا۔
صبا لکھنوی کا شعر ہے :
فقیر ِ مست ہیں ہر وقت کیفیّت میں رہتے ہیں
کبھی طرّہ ہے سبزی کا ، کبھی گھولا ہے افیوں کا
یہاں سبزی بھنگ کے معنوں میں ہے۔
٭… طِلِسم
اس کے معنی جو سب جانتے ہیں وہ ہیں :جادو۔ لیکن طلسم کے ایک اور بھی معنی ہیں جو کم ہی لوگ جانتے ہیں اور وہ معنی ہیں : سانپ جو زمین میں گڑے ہوئے خزانے پر بیٹھا ہو (یہ مشہور ہے کہ جو خزانہ زمین میں دبا ہوا ہو اس پر سانپ آکر بیٹھ جاتا ہے)۔دفینوں خزینوں پر سانپ کی شکل بھی ڈرانے کے لیے بنائی جاتی تھی کہ کوئی اسے نکا ل نہ لے ۔ غالب نے اپنے ایک شعر میں لفظ طلسم کا استعمال سانپ کے معنی میں کیا خوب کیا ہے :
گنجینۂ معنی کا طِلِسم اس کو سمجھیے
جو لفظ کہ غالب مرے اشعار میں آوے
یعنی شعر میں معنی ایک خزانہ ہے جس پر لفظ کا سانپ بیٹھا ہے گویا جب تک لفظ کو نہ سمجھیں معنی کے خزانے تک نہیں پہنچ سکتے۔ یہ ایسا عجیب و غریب شعر ہے کہ اس کی تشریح اور وضاحت کے لیے اسی شعر کو بطور مثال اور نمونہ پیش کیا جاسکتا ہے کہ جب تک اس شعر میں لفظ ’’طلسم ‘‘ کے معنی (یعنی سانپ ) کو نہ سمجھا جائے خود اس شعر کے معنی بھی سرسری اور سطحی رہ جاتے ہیں۔
٭… کتھا کلی
یہ کوئی کلی یا پھول نہیں ہے بلکہ یہ ایک رقص کانام ہے ۔ کتھا کہتے ہیں کہانی کو۔ اور یہاں کلی سے مراد اَن کِھلا پھول نہیں بلکہ یہاں’’کلی‘‘ سے مراد ہے ’’کلا ‘‘ سے تعلق رکھنے والا یا والی۔ کلا کہتے ہیں فن کو یا مہارت کو۔ اسی لیے فن کار کو کلا کاربھی کہا جاتا ہے۔ اس رقص میں ہاتھوں،پیروں ، انگلیوں او رآنکھوں کے اشاروں سے کوئی کہانی بیان کی جاتی ہے۔یعنی کتھا کلی ایک کلاسیکی رقص ہے جس میں کہانی بیان کی جاتی ہے۔
٭… کُھرپا
بظاہر تو گھاس یا مٹی کھودنے کا آلہ اردو میں کھرپا کہلاتا ہے لیکن کنایۃً احمق اور بے وقوف کو کہتے ہیں ۔اسی لیے شوکت تھانوی نے جب ایک احمق راجا اور اس کے دربار کا خاکہ اڑایا تو اس کا نام رکھا کھرپا بہادر۔ علمی اردو لغت کے مطابق گُھٹنے کی چپنی (یعنی ڈھکنے ) کو بھی کھرپا کہتے ہیں۔
٭… لال پری
لال پری داستانوں میں ایک پری ہے اور سرخ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس حسین عورت کو بھی کہتے ہیں۔ لیکن لال پری کے ایک معنی ہیں شراب۔