کراچی (سہیل افضل، اسٹاف رپورٹر) ایس ایس جی سی کے ایم ڈی عمران منیار نے کہا ہے کہ پاکستان میں گیس کے نئےذخائر دریافت نہ ہونے اورگیس کی مسلسل قلت کے باعث پاکستان کو ایل این جی کی درآمد پر بھاری زر مبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے،اس وقت اایل این جی کی درآمد کا سالانہ بل24 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے ،کراچی میں گیس کی گیس کی چوری یا نقصان کو( یو ایف جی ) 15 فیصد سے کم کرکے6فیصد پر لے آئے ہیں، بلوچستان میں60فیصد تک چوری تھی اب سے 49 فیصد تک لے آئے ہیں ایک سال میں اسے40 فیصد تک لے آئیں گے،ایس ایس جی سی کا طویل عرصے سے منافع زیادہ سے زیادہ40کروڑ روپے رہا ہے اب بہتر کارکردگی کی وجہ سے یہ 2.5ارب ڈالر تک متوقع ہےجنگ سے بات چیت کرتے ہوئےعمران منیار نے کہا کہ یو ایف جی سوئی سدرن گیس کمپنی کے منافع کو متاثر کرنے والا سب سے اہم جزو تھا اور اب بھی ہے۔ تین سال قبل یو ایف جی کی شرح 15.3 فیصد پر تھی ،کراچی، اندرون سندھ اور بلوچستان میں تمام منصوبے مقررہ ہدف کی تاریخوں میں منظم طریقے سے مکمل کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں UFG میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ کراچی میں 9 فیصد کم ہو ئی ہے نواب شاہ کے علاقے کی یو ایف جی کو 24فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دیا گیا جبکہ لاڑکانہ کو 36 فیصد سے کم کر کے 14 فیصد کردیا گیا۔ بلوچستان یو ایف جی کمپنی کے منافع میں کمی کا ایک بڑا محرک رہا ہے اور جاری ہے۔ اس اثر کو کم کرنے میں مدد کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔بلوچستان میں 100 روپے کی گیس فراہم کرنے پر ہمیں 20 روپے ملتے ہیں،سالانہ ایس ایس جی سی کو 24 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، کوئی کمرشل کمپنی اس طرح بلوچستان میں بزنس نہیں کرسکتی، تاہم وہاںکا مسئلہ بڑا پچیدہ ہے ہم نے حکومت کواس سلسلے میں بلوچستان کے لئے ٹیرف کے سلیب کو تبدیل کرنے کی تجویز دی ہے ،وہاں سرد موسم کے 4 ماہ بل زیادہ آتے ہیں۔ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ ایس ایس جی سی پرانی لائن تبدیل کر رہی ہے پہلے سالانہ250 کلو میٹر لائن تبدیل ہو تی تھی اس سال 1500 کلو میٹر تبدیل کی گئی ہے ،ڈی ایچ اے کی تما م پائپ لائن بدل دی گئی ہے ۔