تحریر۔۔۔۔ ہارون مرزا۔۔ مانچسٹر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارچ تک پاکستان میں تمام مالیت کے کرنسی نوٹ نئے ڈیزائن اور رنگ میں چھاپ کر مارکیٹ میں لا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے نئے نوٹ عالمی فیچرز کے مطابق چھاپے جائیں گے، مارچ تک اس کا فریم مکمل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں سرمایہ داروں نے اسٹیٹ بینک پر دباؤ ڈال کر 5ہزار روپے کا کرنسی نوٹ بھی متعارف کرا لیا تاکہ نقل و حمل میں ان کو آسانی رہے، اس کی بھاری مالیت نہ صرف جیب میں چھپائی جا سکتی ہے بلکہ بیرون ملک لے جانے میں بھی آسانی رہتی ہے، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس قدر مالیت کی کرنسی کے نوٹ نہیں بلکہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں جو نوٹ متعارف کرائے گئے ہیں اس کا متبادل نوٹ تیار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جعل سازی کی جا سکتی ہے ۔برطانیہ کا سب سے بڑا نوٹ 50پاؤنڈ کا ہے اور جب 50پاؤنڈ کا لین دین کریں تو ایک بار بینک کے علاوہ دیگر اسٹورز پر بھی 50کے نوٹ کی خریداری کرنے والے کا سر سے پاؤں تک ایکسرا کیا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں شازو نادر ہی 50پاؤنڈ کا نوٹ نظر آتا ہے جب کہ20، 10اور 05پاؤنڈ کے نوٹ عام ہیں، کالا دھن چھپانے والے افراد کو اس عمل سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ،ایسا سرمایہ جو قانونی طریقے سے نہیں کمایا گیا ،کا ذخیرہ بینکوں میں محدود وقت میں تبدیل کرنا تقریبا ناممکن ہو گا،گھروں میں پیسے اکٹھا کرنے والے سرمایہ داروں اور منی لانڈرنگ میں ملوث مافیا پر یہ خبر بجلی بن کر ٹوٹی ہے ،آزادی کے وقت ملک میں ہندوستانی بینک نوٹوں کے ابتدائی استعمال کے بعدپاکستان (مانیٹری سسٹم اور ریزرو بینک) آرڈر 1947 نے ہندوستانی نوٹوں میں ترمیم اور گردش کی اجازت دی یہ ترمیم شدہ نوٹ روپے میں جاری کیے گئے 1، 2، 5، 10اور 100روپیہ کے نوٹ شامل تھے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کے بعد حکومت پاکستان کے گورنر آف اسٹیٹ بینک نے 01 اکتوبر 1948کو روپے میں ہنگامی بینک نوٹ سیریز جاری کی۔ پاکستان کے پہلے وزیر خزانہ غلام محمد کے دستخط شدہ ان نوٹوں پر نہ تو واٹر مارک تھا اور نہ ہی حفاظتی دھاگہ استعمال کیا گیا 01مارچ 1949کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسے باضابطہ طور پر جاری کیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پہلی نسل کی سیریز01مارچ 1949کو سامنے آئی، اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین کے دستخط شدہ یہ نوٹ تین زبانوں یعنی انگریزی، اردو اور بنگالی میں پرنٹ کئے گئے تھے، ان میں حفاظتی خصوصیات جیسے ہلال چاند کا واٹر مارک اور سیکورٹی تھریڈ شامل کیا گیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر والا 100روپے مالیت کا نوٹ پہلی مرتبہ 1956میں جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ان کی تصویر کے ساتھ حفاظتی دھاگہ اور واٹر مارک بھی استعما ل کیا گیا، 24 دسمبر 1957 کو اسے باضابطہ طو رپر جاری کیا گیا، 08جولائی 2008میں آخری مرتبہ پاکستان کے کرنسی نوٹ کا ڈیزائن تبدیل کیا گیاہندوستان میں نئی کرنسی متعارف کرانے کے بعد اسی تبدیل کرنے کے لیے قلیل مدت دی گئی تھی پاکستان کو اس عمل کی تقلید کرنی چاہئے، کالا دھن چھپانے کے علاوہ جعلی نوٹ چھاپنے اور اسے مارکیٹ میں پھیلانے والے اسٹیٹ بینک کی اس نئی پالیسی کی وجہ سے شدید پریشان ہیں اور وہ جعلی نوٹ تبدیل کرا کے دوسری کرنسی خریدنے کو ترجیح دیں گے کرنسی کی بھاری مالیت چھپانے والے ایف بی آر کی نظر میں بھی ہوں گے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکس اکٹھا کرنے والے ادارے نہ صرف بینکوں میں کرنسی نوٹ تبدیل کرانے والوں کیلئے الگ کاؤنٹر بنائیں بلکہ انکی مانیٹرنگ بھی کی جائے ‘ ایسے نئے نوٹ بنائے جائیں جس کا متبادل تیار نہ ہو سکے ، اس عمل سے اربوں ، کھربوں کے زیر گردش نوٹوں اور ٹیکس چوروں کا خاتمہ ہو سکے گا ۔پاکستانی معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کی تقلید ضروری ہے اور بڑی مالیت کے نوٹوں کا خاتمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ٹیکس چوری اور جعلی کرنسی کی روک تھام کے لیے تھنک ٹینک اور حکومت کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے اور ایسے نوٹ متعارف کرائے جائیں جن کا متبادل نہ بن سکے۔