کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا ‘اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت اجلاس میں نومنتخب ارکان نے حلف لیا۔صوبائی اسمبلی کے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب آج اتوارکوجبکہ وزیراعلیٰ کا انتخاب کل پیرکو ہوگا‘پیپلزپارٹی کی جانب سے سید اویس شاہ کو اسپیکر اور نوید انتھونی کو ڈپٹی اسپیکر نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایم کیوایم نے اسپیکرو ڈپٹی اسپیکر کے لیے صوفیہ شاہ اور راشد شاہ کو امیدوار نامزد کیاہے‘پولنگ اتوار کی صبح 11 بجے ہوگی ۔الیکشن میں مبینہ دھاندلی اور انتخابات کے نتائج کی تبدیلی کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر‘ ریڈزون‘شاہراہ فیصل ‘سپرہائی وے سمیت شہر کے کئی علاقوں میں جی ڈی اے ‘جماعت اسلامی ‘جے یوآئی ‘پی ٹی آئی سمیت مختلف جماعتوں کا احتجاج ‘مظاہرے ‘ہنگامہ ‘ریلیاں‘ دھرنے ‘ جھڑپیں ‘ سڑکیں بند‘بدترین ٹریفک جام ‘ ہزاروں شہری پھنس گئے ‘مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج ‘ شیلنگ ‘ واٹر کینن کا استعمال ‘خواتین سمیت کئی سیاسی کارکن زخمی‘ متعدد گرفتار‘ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس نے منگل کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو سندھ اسمبلی کے 147 اراکین نے حلف اٹھایا، ان میں پیپلزپارٹی کے 111 اور ایم کیو ایم پاکستان کے 36 اراکین شامل ہیں۔ جماعت اسلامی اور جی ڈی اے اراکین اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بھی حلف لینے نہیں آئے، اس طرح اپوزیشن کے 13 ارکان اسمبلی نے حلف نہیں اٹھایا ۔حلف لینے والوں میں مراد علی شاہ‘ فریال تالپور، شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور دیگر بھی شامل ہیں‘ اس موقع پر اسمبلی ہال جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھا۔علاوہ ازیں اجلاس کے آغازسے قبل کراچی پریس کلب کے باہرجی ڈی اے اور اتحادی جماعتوں کے جمع ہونے والے کارکنوںکوسندھ اسمبلی کے باہرآنے سے روک دیا گیا ۔سندھ اسمبلی کے چاروں طرف پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری نفری اور کنٹینرز لگا کر تمام راستے بند کر دیئے گئے تھے۔دفعہ 144نافذہونے پراسمبلی کے قریب جمع ہونے والے جی ڈی اے کے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ گرفتاری سے قبل پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے کارکن پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہو گئے ۔ ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے سے روکا تاہم تصادم کے دوران 30سے زائد مرد و خواتین مظاہرین کو پولیس کی جانب سے حراست میں لے لیاگیا۔سندھ اسمبلی کی طرف آنے والوں کو روکنے کے لیے پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا اور پاکستان عوامی تحریک کی خواتین سمیت کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس نے زبردست شیلنگ کی اور کئی سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر لیا احتجاج کے سبب پورے شہر کا ٹریفک نظام درہم برہم ہو گیا اور ہزاروں شہری گاڑیوں میں پھنس کر رہ گئے ۔ڈی جی اے ڈی نے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنے دیا جس کے سبب اطراف کی سڑکیں بندہو گئیں‘ اسمبلی کے باہر جمع ہونے والے متعدد افراد کورحراست میں لے لیا گیا جن میں خواتین بھی شامل تھیں ‘ جے یوآئی کارکنان کو ٹول پلازہ پرپولیس نے روک لیا، راشدمحمودسومرو کی قیادت میں کارکنان ٹول پلازہ پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے ‘کارکنان نے دھرنا دے کر کراچی حیدرآباد موٹروے پر ٹریفک معطل کردی۔