• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسام: مسلم میرج اینڈ ڈیوورس رجسٹریشن ایکٹ 1935ء منسوخ

ـــ فائل فوٹو
ـــ فائل فوٹو

بھارتی حکومت نے ریاست آسام میں مسلم میرج اینڈ ڈیوورس رجسٹریشن ایکٹ 1935ء ختم کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آسام میں حکومت کے اس اقدام کی مسلمان برادری نے شدید مخالفت کی ہے۔

اس حوالے سے مسلم رہنما مولانا بدر الدین اجمل کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایسے اقدام سے مسلمانوں کو مشتعل کر کے آسام کے ووٹرز کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہے لیکن مسلمان یہاں ایسا کچھ نہیں ہونے دیں گے۔

مولانا بدر الدین اجمل نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ آسام میں یکساں سول کوڈ لانے کی طرف پہلا قدم ہے لیکن اس طرح آسام میں بی جے پی حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست آسام کا شمار بھارت کی ان ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد کافی زیادہ ہے اور اب وہاں کی حکومت یہ فیصلہ کر چُکی ہے کہ وہ ریاست میں شادی، طلاق، بچے گود لینے اور وراثت کے لیے یکساں شہری قوانین نافذ کرنا چاہتی ہے جیسا کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں رواں ماہ کے آغاز میں نافذ کیے گئے ہیں۔

آسام میں رہنے والے بہت سے مسلمانوں کا تعلق بھارت کے پڑوسی مسلم اکثریتی ملک بنگلا دیش سے ہے جس کی وجہ سے وہاں مسلمانوں اور مقامی آسامی ہندو شہریوں کے درمیان اکثر ہی کشیدگی جاری رہتی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید