پاکستان سپر لیگ کا میلہ اب کراچی اور پنڈی اسٹیڈیم میں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا ، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین محسن رضا نقوی نے اپنی انتظامی ٹیم بناکر پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات سنبھال لئے ہیں۔اگلے دنوں میں پی سی بی میں کئی برج گرنے کی بازگشت ہے۔ امکان ہے کہ محسن نقوی اپنے ہم خیال لوگوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو راہ راست پر لانے کی کوشش کریں گے اور گند صاف کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کےچیئرمین حکومت پنجاب سے چار افسران کو ڈیپو ٹیشن پی سی بی میں لائے ہیں۔ پولیس سروسز کے گریڈ 18کے افسرارتضی کومیل اورزین عاصم بھی پی سی بی میں آگئے ہیں۔ ان میں سے ایک کو پاکستان ٹیم کے ساتھ غیر ملکی دوروں پر سیکیورٹی افسر لگانے تجویز ہے۔محسن نقوی کے دور میں ان کے اسٹاف افسربھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں آگئے۔ گریڈ 20کے افسرلیفٹنٹ ریٹائرڈ سہیل اشرف بھی دو سال کی ڈیپوٹیشن پر آئے ہیں۔
چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کو بورڈ آف گورنرز کا رکن بنوا دیا گیا، ان کے لئے پی سی بی آئین میں ترمیم کی گئی ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ کی ذمے داریاں بھی ایک بیورو کریٹ کو مل رہی ہیں۔ پی سی بی میں اس وقت کئی افسران غیر یقینی کی صورتحال سے پریشان ہیں لیکن محسن نقوی اپنی مضبوط اور پروفیشنل ٹیم لانا چاہتے ہیں تاکہ ماضی کی بد انتظامی سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر اور سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر وہاب ریاض چیئرمین کے قریب ہیں اور مستقبل میں کوچز سمیت کئی اہم کرکٹ فیصلوں میں ان کی رائے اہم ہوگی۔ پی ایس ایل میں اس بار وہ جوش وخروش نظر نہیں آسکا جو ماضی میں دکھائی دیتا تھا۔ بد انتظامی کے کچھ واقعات کے باوجود ملک کی مشہور لیگ کا نواں ایڈیشن جاری ہے۔ البتہ لاہور قلندرز کی خراب کارکردگی نے شائقین کو مایوس کیا۔ گذشتہ دو سال کی چیمپئن ٹیم شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں اس سال توقعات پوری نہ کرسکی۔اب ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ چند ماہ کی دوری پر ہے ایسے میں پاکستانی کرکٹرز کا ان فٹ ہونا اور شاہین شاہ آفریدی اور حارث روف کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی بولروں کو ورلڈ کپ سے قبل اپنے کھوئی ہوئی فارم واپس حاصل کرنا ہوگی۔
لاہور قلندرز کو اس سال قسمت کا ساتھ نہ مل سکا۔ کچھ میچ جیت کر قریب آکر نہ جیت سکے پھر کمبی نیشن بھی نہ بن سکا۔حارث روف ایشیا کپ سے فارم کی تلاش میں تھے ورلڈ کپ میں توقع کے مطابق بولنگ نہ کرسکا۔پی ایس ایل میں قذافی اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کے خلاف میچ کے دوران انجری کے باعث پاکستان سپر لیگ سیزن 9 سے باہر ہوگئے ہیں۔ لاہور قلندرز نے کہا کہ حارث رؤف پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔وہ 24 جنوری کو لاہور قذافی اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کے خلاف میچ میں فیلڈنگ کے دوران کیچ لیتےہوئے کندھے کی انجری کا شکار ہوئے تھے۔
حارث رؤف 20ویں اوور میں حسن علی کو آؤٹ کرنے کے لیے کیچ لینے کے دوران گرپڑے اور کندھے کی انجری کا شکار ہوئے جس کے بعد ان کی پٹی باندھی گئی اور اسکین کیا گیا۔میڈیکل پینل کی مشاورت کے بعد یہ طے ہوا ہے کہ انہیں صحت یاب ہونے کے لیے 4 سے 6 ہفتے درکار ہیں، جس کی وجہ سے وہ پی ایس ایل سیزن سے باہر ہونے پر مجبور ہیں۔
کپتان شاہین شاہ آفریدی نے رؤف کی انجری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم کی اسٹرنتھ ہیں۔ ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سےقبل ان کا فٹ ہونا پاکستانی ٹیم کے لئے بے حد اہم ہے۔ قلندرز اپنے ہوم گراونڈ میں چھ میچ ہار گئے۔ ملتان سلطانز نے دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کو 60 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دے کر ایونٹ میں پانچویں کامیابی حاصل کرلی۔ ملتان سلطانز کی جانب سے اسامہ میر نے 40 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ لاہور قلندرز کے ہیڈکوچ عاقب جاوید نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں ہمارا کمبی نیشن نہیں بن سکا، اکیلا شاہین فائٹ کرتا نظر آیا، باقی امیچور پرفارمنس رہی۔ رنز تو یہاں آرام سے بنتے ہیں ہمیں ملتان سلطانز کے رنز کےقریب جانا چاہیے تھا، اسپن آپشنز کو ذہن میں رکھا تھا ڈسپلن بولنگ کی کمی نظر آئی، جب وکٹیں نہ ملیں تو پھر آپشنز کا بھی کچھ نہیں کیا جا سکتا۔
ہم اس وقت پہلی جیت کا انتظار کر رہے ہیں، کھیل پرائیڈ کے لیے کھیلا جاتا ہے کھلاڑی اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے تاکہ فینز مایوس نہ ہوں۔نہوں نے کہا کہ آج کچھ بھی اچھا نہیں ہوا، بولنگ میں تسلسل نہیں تھا، فیلڈنگ مایوس کن تھی، ٹاپ آرڈر میں کسی ایک کو رنز کرنے کی ضرورت ہے، 6 میچز ہارنے میں کے بعد اقی لگاتار 4 میچز جیتنے میں بھی کمال ہو سکتا ہے۔ بیٹنگ آرڈر میں توازن لانے کے لیے عبداللہ شفیق کو موقع نہیں مل سکا ہم انہیں چوتھے نمبر پر کھلانا چاہتے تھے، اس سیزن میں ہماری اسٹرینتھ ہماری کمزوری بن گئی ہے، سب فٹ رہتے تو نتائج مختلف ہو سکتے تھے۔ ایک طرف قلندرز کی شکست سے ٹورنامنٹ کا مزہ کرکرا ہوگیا ہے دوسری جانب بابر اعظم فارم میں ہیں جس سے پشاور زلمی کو فائدہ ہورہا ہے۔
انہوں نے ٹورنامنٹ میں سنچری بناکر ایک بار پھر اپنے ناقدین کو خاموش کرانے کی کوشش کی ہے دوسری جانب ملتان سلطانز کی شاندار کارکردگی نے اس ٹاپ پوزیشن پر پہنچا دیا ہے۔ پی ایس ایل کے بعد اپریل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو پانچ ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل کھیلنے پاکستان آنا ہے۔ نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان اور انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی تاریخیں متصادم ہیں اور نیوزی لینڈ اپنے کئی اہم کھلاڑیوں سے محروم ہوگی کیونکہ اس کے زیادہ تر کھلاڑی آئی پی ایل کا حصہ ہوں گے۔
کن ولیم سن، ڈیون کانوے، ڈیرل مچل، راچن رویندرا، ٹرینٹ بولٹ، گلین فلپس سمیت کئی اہم کھلاڑیوں کا بھارتی لیگ میں معاہدہ ہے۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز 18 مارچ سے ہونے کا امکان ہے، جبکہ آئی پی ایل 22 مارچ سے شیڈول ہے۔محسن نقوی کو اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ غیر ملکی ٹیمیں اپنی دوسرے درجے کی ٹیمیں پاکستان بھیج دیتی ہیں ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج تو پاکستان میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کی میزبانی ہے۔اس کے لئے ابھی سے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔