کوئٹہ ( پ ر) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زیر اہتمام تعلیم مہم کے سلسلے میں منعقدہ اجتماعات میں قراردادیں پیش کی گئیں۔ پہلی قرار داد میں پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کے گھر کے گھیراؤ کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی وغیر جمہوری اقدام قرار دیا گیا۔ اجتماع میں کہا گیا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 25-Aکے مطابق پانچ سے سولہ سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دینے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ تعلیمی نصاب جدید دور کے تقاصوں کے مطابق ہو۔ نفرت، تشدد، طبقاتی تفریق پر مبنی مواد نصاب سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا،اجتماع صوبے کے تعلیمی بجٹ جسے پشتونخوامیپ کی مخلوط حکومت کے دور میں 2فیصد سے بڑھا کر 24فیصد تک پہنچایا گیا تھا اسے مزید بڑھانے اور مکمل طور پر شفاف انداز میں معیار تعلیم اور تعلیمی اداروں کی بہتری کیلئے استعمال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔پشتو کو پشتونخوا وطن میں تعلیمی اور تدریسی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا، خان شہید عبدالصمد اچکزئی، باچا خان، میروائس نیکہ، احمد شاہ بابا ودیگرپشتون قومی ہیروز کی قربانیوں اور جدوجہد پر مبنی مضامین تعلیمی نصاب میں شامل ، پشتونخوا وطن میں طلباء کو پشتونخواوطن کی جغرافیہ اور تاریخ کے بارے میں نصاب میں شامل کرکے اسے اجاگر کرنے کامطالبہ کیا گیا۔ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی اسامیوں پر بھرتی وتعیناتیاں میرٹ پر کرنے کا مطالبہ کیا گیا،صوبے بالخصوص جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع میں بند سکولوں کو کھولنے، غیر فعال سکولوں کو فعال بناکر ان میں درس وتدریس کا عمل شروع کیا جائے،اجتماع غیر حاضر اساتذہ کوڈیوٹی کا پابند بنانے، انہیں سکولوں میں حاضر کرنے اور گھوسٹ سکولوں وملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔8 فروری کے انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی کی مذمت اور فارم 45کے مطابق حقیقی نمائندوں کی کامیابی کے اعلان کا مطالبہ کیا گیا۔