پاکستانی میوزک انڈسٹری سے وابستہ معروف گلوکار علی عظمت کا کہنا ہے کہ والدین کے علاوہ خاندان میں سے کسی نے مجھے بطور گلوکار قبول نہیں کیا بلکہ دیگر نوکریوں کے مشورے دیتے رہتے تھے جبکہ دادی یہ دیکھ کر رو پڑیں کہ میں میراسی بن گیا ہوں۔
گزشتہ دنوں علی عظمت نے نجی ٹی وی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن میں بطور مہمان شرکت کی اور اپنے کیرئیر و نجی زندگی کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے دوران انٹرویو انکشاف کیا کہ والدین کے علاوہ خاندان نے میوزیکل کیرئیر کو قبول نہیں کیا۔
گلوکار نے اپنی دادی سے متعلق ایک قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب میں آسٹریلیا پڑھنے جا رہا تھا تو اس سے قبل میں اپنی دادی کو اپنے ایک کانسرٹ میں لے گیا میری دادی رونے لگی جس پر میں نے ان سے وجہ دریافت کی تو دادی نے روتے ہوئے کہا کہ میں نے تو ویسے ہی بد دعا دی تھی، تُو سچ مچ میں میراسی بن گیا۔
علی عظمت نے اپنے اہل خانہ کے رویے کے حوالے سے بتایا کہ میرے ماموں بھی کہتے تھے وہ میراسی ہوگئے ہیں، ہم ان سے نہیں ملیں گے جس پر دکھ ہوتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کسی نے یہ قبول ہی نہیں کیا کہ میں گلوکاری کرکے پیسے کماؤں، سب یہ ہی مشورے دیتے تھے کہ گلوکار نہیں بننا، ایسا کرو ٹی وی اور ریڈیو کے مکینک بن جاؤ۔ اگر پڑھنا نہیں ہے تو گاڑی کا مکینک بن جاؤ اور اسی طرح پیسے کما لو لیکن انہیں پتا ہی نہیں تھا کہ ہم تو پیسے کے لیے گاتے ہی نہیں تھے۔ ہم تو شوق کے لیے گاتے ہیں، ہمیں کبھی پیسا نہیں ملا بلکہ دوسروں نے ہمارے پیسے مارے ہی ہیں۔