• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمیشن کیلئے دو تین نام ہیں جن کی غیر جانبداری کو ہمیشہ سراہا گیا، اعظم تارڑ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں ججوں کا معاملہ خصوصی طو رپر ایجنڈے میں ہوگا، کابینہ کی رائے کے بعد انکوائری کمیشن قائم کیا جائے گا کمیشن کیلئے دو تین نام ایسے ہیں جن کی غیرجانبداری کو ہمیشہ سراہا گیا ،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ریاضت علی ساھڑ نے کہا کہ ججوں کا سپریم جوڈیشل کونسل کے نام پر خط لکھنا خود ایک مسئلہ ہے، صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں نے حکومت پاکستان کے ساتھ انکوائری کمیشن پر اتفاق کیا ہے، ججوں کے خط میں اٹھائے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، عوام سچائی تک پہنچنے کا حق رکھتے ہیں کہ عدلیہ میں مداخلت کب سے ہورہی ہے، دیکھنا ہوگا عدلیہ میں مداخلت کی روک تھام کا کیا بندوبست ہوسکتا ہے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ پی ٹی آئی کو سوچ سمجھ کر باتیں کرنی چاہئے، پی ٹی آئی خود اپنے دامن میں جھانکے ان کے دور میں کیا کچھ ہوتا رہا ہے، تحریک انصاف بھول رہی ہے کہ وہ خود اس سارے معاملہ میں فریق ہے، اس معاملہ میں تحریک انصاف کا کس حد تک کردار ہے شاید یہ شواہد بھی سامنے آئیں، ججوں نے چیف جسٹس اور سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا جو میری سمجھ سے بالاتر ہے، خط کی کاپیاں سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان کو ارسال کی گئیں، الزامات لگانے والے ججوں نے سپریم کورٹ کے نوٹس میں یہ معاملہ لانے کی خواہش ظاہر کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مشاورت پر بہت یقین رکھتے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کل فل کورٹ میٹنگ کی تھی،فل کورٹ کے بعد چیف جسٹس نے وزیراعظم کو ملاقات کا پیغام بھجوایا، وزیراعظم نے فوری طور پر چیف جسٹس کے پاس جانے کا فیصلہ کیا، وزیراعظم نے اس معاملہ کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا بلکہ فوراً سپریم کورٹ گئے، ملاقات میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور نے معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیا، وزیراعظم نے برملا کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا یہ میری ریڈلائن ہوگی۔
اہم خبریں سے مزید