ری پبلکن پیپلز پارٹی کی 70 سال بعد تاریخی کامیابی، تمام بڑے شہر فتح کر لیے، اردوان کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجادیں، سابق وزیراعظم نجم الدین کے صاحبزادے فاتح ایربکان کی نیو رفاہ پارٹی نے آق پارٹی میں ڈینٹ ڈال دیا۔
ترکیہ کے81 صوبوں میں ہونے والے انتخابات نے طویل عرصے بعد ترکیہ کی بائیں بازو کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی (CHP) جس نے کبھی بھی 25 فیصد ووٹ حاصل کرنے کی حد عبور نہ کی تھی، 70 سال کے طویل عرصے بعد 94 فیصد بکس کھلنے کے بعد 38 فیصد کے لگ بھگ ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ برسر اقتدار جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ پارٹی 22 سال کے طویل اقتدار کے بعد پہلی بار CHP کے پیچھے رہی ہے اور آق پارٹی نے 35 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
دارالحکومت انقرہ میں اس وقت تک 94 فیصد ووٹ گنے جاچکے ہیں جن کے مطابق CHP کے امیدوار اور موجودہ میئر منصور یاواش نے ریکارڈ 60 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ ان کے مدِ مقابل آق پارٹی کے امیدوار ترگت آلتنوک نے 32 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اسی طرح ترکیہ کے تاریخی شہر استنبول میں اس وقت تک کھولے گئے 92 فیصد بیلٹ بوکسز میں سے نکلنے والے نتائج کے مطابق موجودہ میئر اکرم امام اولو جو کہ CHP کے امیدوار تھے نے 50 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ آق پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیر مرات کرم صرف 40 فیصد ووٹ ہی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ترکیہ کے تیسرے بڑے شہر از میر جس کے بارے میں آق پارٹی اس بار اس شہر سے انتخابات جیتنے کا دعویٰ کر رہی تھی کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آق پا رٹی کے امیدوار حمزہ داع کھلنے والے 94 فیصد بکسز کے بعد صرف 37 فیصد ہی ووٹ حاصل کر پائے ہیں جبکہ ان کے مدِ مقابل اور CHP کے امیدوار جمیل توگائے 48 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے قلعے کا تحفظ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ترکیہ کے سیاحتی مرکز انطالیہ کی تازہ ترین صورتِ حال کے مطابق اس وقت تک کھولے جانے والے 90 فیصد بکسز کے نتائج کے مطابق اس بار آق پارٹی کو صرف 20 فیصد ووٹ پڑے ہیں تو ان کے حریف CHP کے امیدوار 48 فیصد ووٹ سے کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔
ترکیہ کے تقریباً تمام ہی بڑے شہروں یعنی میٹرو پولیٹن میں ترکیہ کی حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی CHP کامیاب رہی ہے۔
ری پبلکن پیپلز پارٹی CHP تقریباً 70 سال کے طویل عرصے بعد اپنی 25 فیصد ووٹ حاصل کرنے کی شرح کی حد کو عبور کرتے ہوئے 38 فیصد ووٹوں سے تاریخی کامیابی حاصل کرچکی ہے۔
ان انتخابات کی سب سے اہم بات ترکیہ کے سابق وزیراعظم نجم الدین ایبکان کے صاحبزادے فاتح ایربکان کی نیو رفاہ پارٹی نے ان بلدیاتی انتخابات میں 5 فیصد کے لگ بھگ ووٹ حاصل کرتے ہوئے اور 69 ڈسٹرکٹ میں اپنے امیداروں کو کامیابی دلواتے ہوئے آق پارٹی کو ایسا زخم اور ڈینٹ لگایا ہے جس کے نتیجے میں آق پارٹی کے بڑے پیمانے پر اپنے قایم سے لے کر اب تک کی سب سے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
فاتح ایربکان کے آئندہ ترکیہ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے اور آئندہ کے صدارتی امیدوار میں ایک مضبوط امیدوار کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ان انتخابات میں عوام کی بڑی تعداد نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی حالت اور افراطِ زر کی شرح میں کئی برسوں سے جاری اضافے اور خاص طور پر ریٹائرڈ افراد کی زندگی کو اجیرن بنانے والی تنخواہ نے بھی بڑا اہم کردارا ادا کیا ہے۔