معروف چپ ساز کمپنی انٹیل (Intel) نے تصدیق کی ہے کہ وہ اپنے عملے میں 15 فیصد کی بڑی کمی کر چکی ہے، جس کا مقصد کمپنی کو خسارے سے نکال کر منافع بخش راہ پر گامزن کرنا ہے۔
یہ فیصلہ کمپنی کے نئے سی ای او لپ بو ٹین کی زیر قیادت ہوا، جنہوں نے مارچ 2025ء میں عہدہ سنبھالا ہے، دوسری سہ ماہی کی مالیاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی نے مالی سال 2024ء کے اختتام تک ایک لاکھ 8 ہزار 900 ملازمین رکھے تھے، جبکہ سال 2025ء کے اختتام تک صرف 75 ہزار ملازمین رکھنے کا منصوبہ ہے۔
انٹیل نے دوسری سہ ماہی میں 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کا نقصان ظاہر کیا، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہے۔ انٹیل نے جرمنی اور پولینڈ میں منصوبے منسوخ کر دیے ہیں اور اوہائیو میں چِپ فیکٹریوں کی تعمیر کو سست کرنے کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ اخراجات کو موجودہ مارکیٹ کی طلب کے مطابق رکھا جا سکے۔
کمپنی نے رواں ماہ اوریگن میں تقریباً 2 ہزار 400 ملازمین کی چھانٹی کا نوٹس بھی جمع کروایا ہے۔
یاد رہے کہ انٹیل کو گزشتہ کچھ برسوں میں موبائل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں وقت پر پیش قدمی نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا رہا اور وہ اپنی حریف کمپنیوں سے پیچھے رہ گئی، جس میں خصوصاً Nvidia شامل ہے جس کی مارکیٹ ویلیو حال ہی میں 4 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
دوسری جانب مائیکروسافٹ اور میٹا جیسی بڑی ٹیک کمپنیوں نے بھی رواں سال ہزاروں ملازمین کو فارغ کیا ہے۔