بھارتی فلموں میں کام کرنے والی مراکشی رقاصہ نورا فتحی نے کہا ہے کہ انہیں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں ممبئی میں اذیت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
نورا فتحی اس وقت بالی ووڈ کی نامور رقاصہ ہیں وہ جس گیت میں پرفارم کرتی ہیں اس کے ہٹ ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والی نورا فتحی کو کیریئر کے ابتدا میں انتہائی اذیت کا سامنا کرنا پڑا جس کا انہوں نے اعتراف بھی کیا۔
نورا کا کہنا تھا کہ جب وہ پہلی مرتبہ بھارت آئیں تو اس وقت انکے پاس صرف 5 ہزار روپے تھے اور وہ اس وقت یہ نہیں جانتی تھیں کہ بھارت میں ایک ہزار ڈالر کا کیا مطلب ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں ابتدا میں ایک اپارٹمنٹ میں رہتی تھی جس میں مزید 9 افراد رہائش پذیر تھے اور تمام ہی نفسیاتی مریض تھے، لیکن اس اپارٹمنٹ میں انکا اور دو لڑکیوں کا علیحدہ کمرہ تھا۔
نورا کا کہنا تھا کہ ممبئی کے اس اپارٹمنٹ میں رہتے ہوئے وہ سوچتی تھیں کہ آخر میں نے خود کو کہاں پھنسادیا ہے، اس معاملے سے میں آج بھی ذہنی اذیت میں ہوں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ شوبز میں کام کروانے کےلیے ایجنسیز انہیں مکمل معاوضہ نہیں دیتی تھیں۔
نورا کا کہنا تھا کہ وہ لوگ آپ کی تضحیک کرتے ہیں، حتیٰ کہ آپ کے سانس لینے کے بھی پیسے کاٹ لیتے ہیں، وہ اتنے ہی پیسے دیتے تھے کہ میں ایک انڈے اور بریڈ پر گزارا کرتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ایجنسیاں ایسی ہیں جو آپکا استحصال کرتی ہیں اور بھارت میں ان سے آپ کے تحفظ کےلیے کوئی قانون نہیں ہے۔
واضح رہے کہ نورا فتحی کو بالی ووڈ میں بریک فلم ’راکی‘ ہینڈسم کے گیت "راک دا پارٹی" میں ڈانس کے بعد ملا، جس کے بعد وہ دیکھتے ہی دیکھتے بھارت میں سب سے مشہور رقاصہ بن گئیں۔