سکردو( نثار عباس نامہ نگار) چیف کورٹ گلگت بلتستان کے ججز نے کم عمر لڑکی کی شادی کےکیس کا فیصلہ سناتے ہوئے فلک نور کو اپنی مرضی سے زندگی گذارنے کی اجازت دے دی چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جسٹس علی بیگ اور جسٹس جہانزیب پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے پیر کے روزاس اہم مقدمے کے فیصلے میں حکم دیا کہ فلک نور کو گلگت بلتستان کے حدود میں جہاں جانا چاہتی ہے وہاں پہنچا دیا جائے۔اشفاق احمد ایڈوکیٹ نے سوشل میڈیا پر فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں کم عمر بچوں کی شادی کو روکنے کے لئے کوئی قانون نہیں ، میڈیکل رپورٹ میں بچی کی عمر 16 سال سے کم بتائے جانے کے باوجود عدالت نے کم عمر بچی کو اس شادی کو برقرار رکھنے کی اجازت دے دی، فلک نور کے خاندانی زرائع کے مطابق وہ چیف کورٹ کے فیصلے کو سپریم اپلیٹ کورٹ میں چیلنچ کریں گے، سماعت کے دوران دونوں فریقین کے وکلا نے تفصیلی دلائل دیئے۔ جسٹس جہانزیب نے فلک نور کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پڑھ کر سنائی۔میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلک نور کی عمر 13 سے 16 سال کے درمیان ہے۔فلک نور نے اس موقع پر عدالت میں بیان دیا کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ فلک نور نامی یہ لڑکی 20 جنوری کو گلگت کے سب ڈویژن دنیور کے علاقے سلطان آباد میں اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی۔جس کے بعد فلک نور کے والد سخی احمد جان نے 21 جنوری کو دنیور تھانے میں اپنے پڑوسی 17 سالہ فرید کے خلاف اپنی بیٹی کے اغواء کا مقدمہ درج کرا دیا تھا۔بیٹی کی بازیابی میں مسلسل تاخیر کے خلاف مغویہ کے والد نے چیف کورٹ سے رجوع کیا۔