بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیاء کے لیے رپورٹ جاری کر دی جس میں کہا ہے کہ پاکستان کی 2024ء میں شرحِ نمو 2023ء سے بہتر رہے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ اور اسرائیل کے تنازع سے خطے کے ممالک کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2023ء میں کمزور مالی پالیسی، بجلی اور گیس ٹیرف میں اضافے سے مہنگائی بڑھی، پاکستان کو بیرونی ادائیگی کے دباؤ کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو قرض اور یورو بانڈ کے لیے بڑی ادائیگی کرنا پڑی، پاکستان کو مقامی ادائیگی کے لیے بینکوں سے زیادہ قرض لینا پڑا، پاکستان کی معاشی بحالی میں مسلح تنازعات، پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور دیگر ڈھانچہ جاتی مسائل حائل ہیں۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ رواں سال حکومتی اداروں کی مالی ضروریات کو پورا کرنا پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہے، حکومت کی طرف سے بینکوں سے زیادہ قرض لینے کے باعث نجی شعبے کو کم قرض ملتا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اخراجات اور سبسڈی میں کمی ٹیکس چھوٹ کو ختم اور ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان تجارت پر پابندی اٹھا کر برآمدات کو 15 فیصد تک بڑھا سکتا ہے، تجارتی انفرااسٹرکچر کو بہتر بنا کر پاکستان برآمدات میں 8 فیصد اضافہ کر سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے ریگولیٹری نظام کو بہتر بنا کر برآمدات میں 6 فیصد تک اضافہ کر سکتا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور کسٹمز میں سہولت کاری سے بھی برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں۔