اسلام آباد (فاروق اقدس) پاکستان کے دورے پر آئے امریکی قائم مقام انڈر سیکرٹری جان باس کی سربراہی میں منگل کو وزارت خارجہ اسلام آباد میں مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا۔
مذاکرات میں پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے بھی شرکت کی۔ مذاکرات کے پہلے دور میں دوطرفہ تعلقات حل طلب امور اور سیکورٹی ایشوز سمیت خطے کی صورتحال کے تناظر میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات میں ہم آہنگی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
یادش بخیر 8فروری کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی حکومت کے قیام کے بعد امریکہ سے آنے والے یہ پہلا اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وفد اتوار کی شب دوحہ سے پاکستان پہنچا تھا وفد 3 ارکان پر مشتمل ہے۔
اس سے قبل امریکی قائم مقام انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور جان باس گزشتہ روز 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے، ان کے دورے کا مقصد دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ علاقائی سلامتی کے مفادات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں انڈر سیکرٹری جان باس کے ایجنڈے کے بارے میں بتایا تھا جس میں سینئر پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں شامل ہیں تاکہ امریکا پاکستان شراکت داری فریم ورک کے تحت علاقائی اور دوطرفہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔
اسلام آباد آنے سے پہلے جان باس نے قطر کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے قطری حکومت کے سینئر حکام اور دیگر سفارتی مشنز کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان اور خطے میں باہمی سلامتی کے خدشات پر غور و خوض کیا۔
واضح رہے کہ قطر نے دوحہ مذاکرات کی میزبانی کی تھی جو امریکا اور طالبان کے درمیان 2020 کے معاہدے پر اختتام پذیر ہوا اور افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کا باعث بنا تھا۔
جان باس اس سے قبل 2017 سے 2020 تک افغانستان میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ ایک اہم دور تھا جس دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے گئے۔
وہ 2014 سے 2017 تک ترکیہ میں امریکی سفیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ محکمہ خارجہ میں سیاسی شعبے کے سربراہ کے طور پر جان باس انسانی حقوق پر خاص توجہ رکھنے کے ساتھ، اتحادی ریاستوں کی سیاسی حرکیات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
پچھلے ہفتے ہی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انسانی حقوق کی اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی، جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ بھی شامل تھا۔