• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلعت حسین کا ویٹر، برتن دھونے اور سنیما کی گیٹ کیپنگ سے لیکر لیجنڈ فنکار بننے تک کا سفر

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

گزشتہ روز رحلت پا جانے والے پاکستان کے لیجنڈ اداکار طلعت حسین کی زندگی ہمیشہ سے پھولوں کی سیج نہیں رہی بلکہ موجودہ مقام پر پہنچنے کے لیے انہوں نے سخت محنت کی یہاں تک کہ جب مشکل وقت پڑا تو انہوں نے ہوٹل میں برتن بھی دھوئے۔

خیال رہے کہ آج کا فن کار جتنا خوش حال ہے، ماضی میں اتنی خوش گوار صورت حال نہیں تھی۔

ابتداء میں طلعت حسین ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر کام کرنے کا جو معاوضہ ملتا تھا، وہ ان کے لیے بہت کم تھا۔

ان کے اہل خانہ کو جب مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ریجنٹ اسٹریٹ پرواقع ایک ہوٹل میں ویٹر اور برتن دھونے والے کی ضرورت تھی، ان ہی دنوں مشکلات کی وجہ سے لیجنڈری اداکار نے اس ہوٹل میں ملازمت اختیار کی۔

گھر کی مالی مشکلات دور کرنے کی خاطر وہ جمعے اور ہفتے کی رات برتن دھوتے اور اتوار کا سارا دن ہوٹل میں ویٹری کرتے تھے۔

اپنی معاشی حالت بہتر کرنے کے لیے انہوں نے کراچی کے لیرک سنیما میں کچھ عرصے تک گیٹ کیپنگ بھی کی، جب معاشی حالات بہتر ہوئے تو انہوں نے یہ کام چھوڑ دیا۔

جب طلعت حسین نے ریڈیو پر کام کرنا شروع کیا، تو ابتدا میں انہیں پانچ روپے ملتے تھے۔ انہوں نے ریڈیو پر پہلا پروگرام ’کچھ غمِ جاناں کچھ غمِ دوراں‘ کیا تواس ڈرامے کی مقبولیت کی وجہ سے وہ راتوں رات ریڈیو کے اسٹار بن گئے تھے اور انہیں فوراً ہی دوسری کیٹیگری مل گئی تھی، معاوضہ بھی پانچ روپے کے بجائے پندرہ روپے ملنے لگا۔

طلعت حسین ضیاء محی الدین مرحوم کے فن کے دل دادہ تھے، انہیں اپنا گرومانتے تھے، اب ایسے مایہ ناز فن کار کہاں پیدا ہوتے ہیں۔ بے بدل اور بے مثل فن کار چلا گیا، لیکن ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔  

انٹرٹینمنٹ سے مزید