اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے چار برس بعد شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کمی کردی۔
اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آج مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 150 بیسز پوائنٹس کم کر کے 20.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری کے بعد سے مہنگائی میں نمایاں کمی متوقع تھی، تاہم مئی میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے نتائج توقع سے بہتر رہے۔
اعلامیہ کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے یہ بھی جائزہ لیا کہ بنیادی مہنگائی کے دباؤ میں بھی کمی آ رہی ہے۔ اس کی عکاسی بنیادی مہنگائی میں مسلسل کمی اور صارفین و کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات میں نرمی سے ہوتی ہے۔ یہ صورتحال سخت مالیاتی پالیسی اور مالیاتی استحکام کے اقدامات کی وجہ سے ہے۔
اس میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اس بات کا اظہار کیا کہ آنے والے بجٹ اقدامات اور توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل سے قریبی مدت میں مہنگائی کے منظر نامے پر کچھ دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ ان خدشات اور آج کے فیصلے کے باوجود، ماضی میں کی گئی مالیاتی سختی کے مجموعی اثرات سے مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھنے کی توقع ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے جون 2023 میں ایک ایمرجنسی میٹنگ کے بعد شرح سود 22 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا جو آج تک برقرار رہی۔
علم میں رہے کہ تقریباً چار سال کے عرصے سے مسلسل اضافے اور برقرار رہنے کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہو۔
اس سے قبل مرکزی بینک نے کورونا وبا کے دوران جون 2020 میں شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا تھا۔