اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) اختتام ہفتہ ریزرو بینک آف انڈیا کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے تین روزہ اجلاس میں 72گھنٹے کے صلاح مشورے کے بعد ہندوستان کا بینک ریٹ ساڑھے 6فیصد مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بدھ‘ جمعرات‘ جمعہ کو بھارتی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے چھ ارکان سر جوڑ کر بیٹھے رہے اور بالآخر دو کے مقابلے میں چار کمیٹی ارکان نے بینک ریٹ چھ اعشاریہ پانچ فیصد برقرار رکھنے کی منظوری دی۔ بھارت میں اگست 2000ء میں بینک ریٹ ساڑھے 14فیصد مقرر ہوا جو مئی 2020ء تک ساڑھے 14فیصد سے صرف 4فیصد کے درمیان رہا‘ اور اب ہندوستان کا بینک ریٹ ساڑھے 6فیصد برقرار رکھا گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں بینک ریٹ گزشتہ ماہ ساڑھے 8فیصد مقرر کیا گیا۔ سری لنکا میں بینک ریٹ آٹھ اعشاریہ پانچ ہے۔ دریں اثناء پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں ڈسکائونٹ ریٹ (بینک ریٹ) 15فیصد ہے۔ برطانیہ میں بینک ریٹ 9مئی 2024ءکو پانچ اعشاریہ پچیس فیصد مقرر کیا گیا۔ برطانیہ کی تاریخ کے ایک سو سالوں میں یہ سب سے زیادہ بینک ریٹ ہے۔ جاپان میں بینک ریٹ کم و بیش صفر فیصد ہے جبکہ پاکستان میں 2023ء کے آخری مہینوں سے آج تک بینک ریٹ مسلسل 22فیصد کی بلند ترین سطح پر رُکا ہوا ہے۔ دریں اثناء 19اپریل 2024ءکو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی نے چند گھنٹے کے اندر ہی بینک ریٹ 22فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا اور اب کل 10جون کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیرصدارت اجلاس میں نئی سہ ماہی کے بینک ریٹ سمیت ملکی معیشت کے اِشاریوں کے بارے میں ضروری اعلان کریگی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مستعفی گورنر جو ایف بی آر کے سابق چیئرمین اور سابق وفاقی سیکرٹری کی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھاتے رہے‘ اُنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی استدعا کے ساتھ جنگ کو بتایا کہ یہ تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی ہی بتا سکے گی کہ 10جون 2024ء کے اجلاس میں وہ پاکستان کا بینک ریٹ کیا رکھے گی‘ جہاں تک پاکستان کی معیشت کی موجودہ صورتحال کو ملحوظ رکھ کے دیکھا جائے تو بینک ریٹ میں 2فیصد کمی ہونی چاہئے لیکن چونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر مذاکرات آجکل چل رہے ہیں تو انکی بھی خواہش ہے کہ شرح سود زیادہ کم نہ کی جائے اسلئے غالب امکان یہی ہے کہ مارکیٹ کو صرف سگنلنگ کرنے کیلئے شرح سود میں کل کمیٹی کا اجلاس ایک فیصد کمی کا فیصلہ کر سکتاہے۔