اسلام آباد (خالد مصطفیٰ ) پاکستان اقوام متحدہ کے فریم ورک کنو نشن آن کلائیمنٹ چینج (یو این ایف سی سی سی ) کے تحت اقوام متحدہ کی کاربن کریڈٹ سہولتیں حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ کیو نکہ حکومت آئی پی پیز کو اپنے پلانٹس سے کاربن کے کم اخراج کے لیے ردوبدل پر آمادہ نہیں کر سکی۔ کیونکہ اس کےلیے وزراء سرکاری محکموں اور ریگولیٹری اداروں میں مطلوبہ ہم آہنگی اور مفاہمت کا فقدان ہے ۔ وہ تھر مل بجلی پیدوار اور کلائمیٹ چینج میں تعلق کو جوڑ نہیں پاررہے ۔
اگر سرکاری حکام نا رمل آئی پی پیز مالکان کو اپنے پلانٹس کو وقت کی ضرورت کے مطابق ڈھالنے پر کرتے تو نہ صرف کاربن کے اخراج میں کمی ہوتی بلکہ ٹیرف میں کمی سے اقتصادی پہیہ بھی چلتا رہتا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا یہ بات معروف ماہر توانائی انجینئر ارشد ایچ عباسی نے اس عنوان پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہی رپورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کے عالمی اقتصادی فورم میں گزشتہ اپریل کے خطاب کا حوالہ دیا گیا ۔ جس میں انہوں نے اقتصادی ابتری کی وجہ توانائی کے شعبے اور موسمی تبدیلی کو قرار دیا تھا ۔
انجینئر ارشد ایچ عباسی نے کہا کہ حکومت بجلی کی پیدوار اور موسمی تبدیلی میں تعلق کو سمجھ نہیں پارہی۔ جبکہ وزراء اور ریگو لیٹری ادارے بھی اس کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ جس کی وجہ سے بائیڈرو الیکٹرک پیدوار میں غیر معمولی کمی ہوگی ۔ تھر مل پاور پر انحصار بڑھ گیا ۔