کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ پرعام بحث کا آغاز ہوگیا حکومتی ارکان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ایک متوازن بجٹ دیا ہے وہ سندھ کی خوشحالی چاہتی ہے ایم کیو ایم ارکان نے کہا کہ کراچی پر سب کا حق ہے تو کراچی کو بھی حقوق چاہیں بجٹ بناتے ہوئے سب کو آن بورڈ رکھنا چاہیے تھا، کراچی سندھ کا حصہ ہے تو نا انصافی کیوں؟ پانی کا کوئی منصوبہ نہیں رکھا گیا، کے فور کا ملبہ بھی وفاق پر ڈال دیا گیا ، آئندہ فسادات لسا نی نہیں پانی پر ہوں گے ، جمیلہ پمپنگ اسٹیشن کی لائنز تباہ ہوگئیں ۔ پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان کی تنقیدی تقریر پر حکومتی بنچز پریشان نظر آئی۔پی پی رکن یاسمین شاہ نے کہا کہ بدین میں صحت کا معیار اچھا نہیں ، رخسانہ شاہ نے کہا کہ کینجھر پر سہولتیں ناپید ہیں ۔ جمعرات کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت وقت مقررہ سے 18 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا بحث میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے حصہ لیا کارروائی کے آغاز میں ارکان کی تعداد خاصی کم تھی اور ایوان کی بیشتر نشستیں خالی نظر آرہی تھیں بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن سہراب سرکی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ عوامی حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہی ہے بلاول بھٹو جب وزیر خارجہ تھے انہوں نے جو محنت کی اسکی مثال نہیں ملتی , میرے حلقے میں سیلاب متاثرین کے لئے 1 لاکھ27 ہزار گھر بن رہے ہیں انہوں نے اپنی تقریر میں حلقے میں جاری دوسرے ترقیاتی کاموں کا بھی ذکر کیا ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ایک متوازن بجٹ دیا ہے پیپلز پارٹی کی رکن تنزیلہ ام حبیبہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے بجٹ میں عام عوام کو شامل کیا ہے سندھ کا بجٹ 2022 سے عوامی بجٹ رہا ہے اس بار بھی بجٹ سے قبل سیمینار کروائے گئے ماہرین کی رائے بجٹ میں شامل کی گئی انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ ہمیں پہلے پرانی اسکیموں کو مکمل کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پی پی سندھ کی خوشحالی چاہتی ہے ۔