• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی آج بھی دہشتگردوں کے ساتھ ہے، حکومت

اسلام آباد(ایجنسیاں)قومی اسمبلی نے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں اور کمزور طبقات کے خلاف پرتشدد واقعات کے خلاف مذمتی قراردادکی منظوری دیدی‘ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں اقلیتوں پر مظالم کے خلاف قرارداد کی مخالفت کی ہے‘پی ٹی آئی نے اقلیتوں کی قرارداد پر رائے شماری میں با آواز بلند نو کہا‘پی ٹی آئی آج بھی فوج کیخلاف دہشت گردوں کے ساتھ کھڑی ہے‘ آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں کیا گیا‘وزیراعلی کے پی بھی اجلاس میں موجود تھے جبکہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑنے اعلان کیا ہے کہ عزم استحکام آپریشن کیسے کیا جائے گا؟ اس پر بحث کریں گے‘ ایوان میں قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس بلایا جائے گا۔وفاقی وزیراطلاعات عطاءاللہ تارڑنے کہاکہ یہ پارلیمان میں طالبان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں‘پہلی مرتبہ پارلیمان میں طالبان کے حق میں نعرے لگے ہیں‘ دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے عزم استحکام آپریشن کی ضرورت پیش آئی۔تفصیلات کے مطابق اتوارکو قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابہ کرتے ہوئے فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگا دئیے‘ اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ اورایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث خواجہ آصف نے اپنی تقریر روک دی‘جے یو آئی کے ارکان نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔اتوار کو ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ خواجہ آصف نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن رہنماں نے احتجاج شروع کردیا، شور شرابے کے درمیان وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے حملے ہمارے لیے باعث شرمندگی ہیں‘ اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث خواجہ آصف نے اپنی تقریر روک دی‘بعد ازاں خواجہ آصف نے کہا کہ یہ تو بلیک میلنگ ہورہی ہے، یہ ہمیں گالیاں نکال رہے ہیں، ابھی کل والی گالی کا مسئلہ حل نہیں ہوا یہ مزید گالیاں دے رہے ہیں۔یہاں اقلیتوں کو قتل کیا جارہا ہے‘پاکستان میں کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں‘یہ ایسی بات ہے کہ سب کو شرمسار ہونا چاہیے مگر ان کو شرم و حیا نہیں آرہی ہے۔خواجہ آصف کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے چور ،چور اور فارم 47 کی نعرے بازی کی۔خواجہ آصف نے کہاکہ گزشتہ روز آپریشن عزم استحکام کی جو ایپکس کمیٹی نے اجازت دی تو سب کو پتا کہ آرمی پبلک کے سانحے کے بعد ایپکس کمیٹی بنائی گئی اس میں پی ٹی آئی بھی شامل تھی، ہم اس کو بحال کر رہے ہیں‘ہم اسے ایوان میں بھی لے کر آئیں گے مگر یہ لوگ اپنی سیاسی اوقات دکھاتے ہیں، گزشتہ روز کی میٹنگ میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا موجود تھے، ان کے سامنے سب بات ہوئی۔احتجاج کر کے یہ پاک فوج کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں‘یہ آج بھی 9 مئی پر کھڑے ہیں‘یہ مفادات کے لیے پینترے بدلتے ہیں، ترلے کرتے ہیں، پیر پڑتے ہیں اور گالیاں بھی دیتے ہیں۔جو ان کا لیڈر اندر ہے وہ بھی پینترے بدلتا تھا، کبھی وہ باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دیتا تھا تو کبھی ان کو گالیاں نکالتا تھا، ان کی جماعت کے لوگ ہم سےٹکٹ مانگتے تھے، جب ہم نے نہیں دیا تو آج یہاں کھڑے ہو کر احتجاج کر رہے ہیں ۔ بعد ازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کاتحفظ ایک قومی مسئلہ ہے‘یہ لوگ اس مسئلے کو متنازع بنانا چاہتے ہیں جس پر پوری قوم متفق ہے‘عزم استحکام آپریشن سے متعلق وزیردفاع بات کرنا چاہتے تھے لیکن اپوزیشن نے بات نہیں کرنے دی۔اپوزیشن مشاورت نہ کرنے کا الزام لگاتی ہے لیکن ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آپ کے وزیراعلیٰ نے کوئی بات نہیں کی‘وزیردفاع کی تقریر کا ایک لفظ اپوزیشن نے نہیں سنا، کیسے مشاورت کریں؟ان کا کہناتھاکہ آپ کے وزیراعظم کی طرح ناراض ہوکر ہمارا وزیراعظم باہر نہیں بیٹھے گا، بلکہ پوری کابینہ کے ساتھ یہاں موجود ہوگا۔بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر ہاؤس کا کسٹوڈین ہوتا ہے، آپ دبا ؤمیں ہیں، آپ اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہیں، بس بہت ہوگیا۔

اہم خبریں سے مزید