کراچی(عبدالماجدبھٹی)افغانوں نے کرکٹ کی ’’الف ب‘‘ پاکستان میں سیکھی، تعریفیں بھارت کی، سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق، راشد لطیف اور ٹیسٹ کرکٹر اقبال سکندر کوچنگ کرچکے، کئی پلیئرز پاکستان میں پیدا ہوئے، خیمہ بستیوں میں کرکٹ شروع کی، چند کے خاندان اب بھی مقیم ، راشد خان اسلامیہ کالج پشاور کے طالبعلم رہے ،انٹرنیشنل پلیئرز اب پاکستان سے تعلق کاذکر نہیں کرتے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم بدترین کارکردگی کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے راونڈ سے باہر ہوگئی تاہم پڑوسی ملک افغانستان نے پہلی بار سیمی فائنل میں کوالیفائی کرکے شہ سرخیوں میں جگہ حاصل کی۔
پاکستان میں افغان خیمہ بستیوں سے کرکٹ کیئر یئر شروع کرکےافغان کھلاڑی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی بن گئےان کے خاندان کے کئی افراد آج بھی پاکستان میں رہائش پذیر ہیں لیکن وہ اردو بولنے اور پاکستان سے اپنا تعلق بتانے سے گریز کرتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی قومی اکیڈمی ،ڈومیسٹک ٹورنامنٹس سے گروم ہونے کے بعد افغان کرکٹرز کا شمار آج دنیا کے صف اول کے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔کئی افغان اپنی کرکٹ کی ترقی کا کریڈٹ بھارت کو دے رہے ہیں۔لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔
افغانستان کی موجودہ ٹیم کے کئی کھلاڑی پشاور میں افغان خیمہ بستیوں میں پیدا ہوئےاور پشاور سے انہوں نے اپنی ابتدائی کرکٹ شروع کی لیکن وہ اپنا تعلق خیمہ بستیوں اور پاکستان سے بتانے سے گریز کرتے ہیں۔
افغانستان ٹیسٹ کھیلنے والا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں آج تک ایک انٹر نیشنل میچ نہیں ہواہے لیکن اس ملک کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شرکت کررہی ہے۔
جنگ کی تحقیق کے مطابق جنگ سے متاثرہ ملک میں کرکٹ نے اس وقت ترقی کا سفر شروع کیا جب پاکستان سے افغان لڑکے وطن واپس پہنچے یہ وہ موقع تھا جب انٹر نیشنل کرکٹ کونسل اور ایشین کرکٹ کونسل نے افغانستان کرکٹ کو فنڈنگ شروع کی۔
اے سی سی وابستہ پاکستان کے سابق انٹر نیشنل کرکٹر اقبال سکندر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کرکٹ کا سیٹ اپ نہ ہونے کے برابر تھا ، کابل میں جس گراونڈ پر کرکٹ ہوتی تھی وہاں ڈریسنگ روم کے لئے ایک تباہ شدہ فوجی طیارےکو استعمال کیا جاتا تھا۔
افغانستان میں کرکٹ کے سامان کو لانے میں مشکلا ت تھیں ، اس لئےہلا ل احمر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے بیگ میں کرکٹ کاسامان چھپا کر لایا جاتا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی افغان کھلاڑیوں کے خاندان اب بھی پاکستان کے مختلف شہروں میں کاروبار کرتے ہیں۔
سابق افغان وکٹ کیپر محمد شہزاد نے شادی پاکستان میں کی۔افغانستان کے موجودہ کپتان راشد خان نے اسلامیہ کالج پشاور میں کمپیوٹر سائنس میں سیلف فنانس پر داخلہ لیا۔اس وقت راشد ارمان کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔
پی سی بی کے سابق ڈائریکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ ابتدائی دنوں میں افغانستان کرکٹ ٹیم غیر ملکی دوروں سے قبل تربیت حاصل کرنے پاکستان آتی تھی ۔کوئٹہ کے ایک کرکٹر2007میں پاکستان ک فرسٹ کلاس سیزن میں شریک ہوئے اور بعد میں اس نے افغانستان کی جانب سے انٹر نیشنل کرکٹ کھیلی۔