• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص نے اپنا مکان گواہوں کی موجودگی میں مسجد کو ہبہ کیا اور یہ طے پایاکہ جب تک یہ شخص حیات ہے، اسی مکان میں رہائش اختیار کرے گا اور اس جائیداد کی جو بھی آمدنی ہوگی، اپنی زندگی تک حاصل کرتا رہے گا اور اس کے فوت ہونے کے بعد مذکورہ جائیداد کی آمدنی مسجد کے پاس جاتی رہے گی اور آمدنی مسجد کے استعمال میں لائی جائے گی۔

مکان کے کاغذات مسجد کمیٹی کے حوالے کردیے، اب وہ کہتا ہے کہ میری ذہنی کیفیت اس وقت ٹھیک نہیں تھی اور مکان کے کاغذات کی واپسی کا مطالبہ کررہا ہے، عدالت میں مقدمہ بھی دائر کردیا ہے، کیا صورت مسئولہ میں وہ اپنا مکان شرعی طور پر واپس لے سکتا ہے ؟،(انتظامیہ جامع مسجد بلال، کراچی)

جواب: مذکورہ مسئلے میں آپ کے سوال اور منسلکہ ہبہ نامہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ وقف تو نہیں ہے ،کیونکہ وقف کے لیے مخصوص الفاظ ہیں ، جن سے وقف صحیح ہوتا ہے ،مثلاً : یہ میری جائیداد صدقہ موقوفہ ہے یا اللہ تعالیٰ کے لیے میں نے اسے وقف کیا وغیرہ۔

ہبہ بھی نہیں ہے کہ ہبہ کے درست ہونے کے لیے قبضہ شرط ہے، قبضہ دینے کے بعد بھی اگر ہبہ سے رجوع کرنا چاہے تو کرسکتا ہے ،تنویرالابصار میں ہے : ’’ہبہ میں قبضے کے بعد رجوع صحیح ہے ، جہاں تک قبضے سے قبل رجوع کا تعلق ہے، تو (قبضے کے بغیر) ہبہ مکمل نہیں ہوتا ، جبکہ آنے والے موانع موجود نہ ہوں، رجوع کرنا مکروہ تحریمی ہے ، ایک قول یہ بھی ہے : یہ(رجوع کرنا) مکروہ تنزیہی ہے ، ’’نہایہ‘‘ اگرچہ وہ رجوع سے اپنا حق ساقط کرچکا ہو، پس اس کے ساقط کرنے سے (رجوع کاحق) ساقط نہیں ہوتا ،بحوالہ:’’ خانیہ‘‘،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ، جلد5،ص:698)‘‘۔

اگر اسے وصیت کے درجے میں شمار کیا جائے ،تب بھی زندگی میں کوئی شخص اپنی وصیت سے رجوع کرنا چاہے، تو رجوع کرسکتا ہے، اُس کے وصیت سے رجوع کرنے کی صورت میں وہ وصیت باطل ہوجائے گی، علامہ نظام الدین لکھتے ہیں :’’ وصیت کرنے والے کا اپنی وصیت سے رجوع کرنا جائز ہے، یہ رجوع کبھی صراحۃً ہوتا ہے اور کبھی دلالۃً ہوتا ہے ‘‘۔

مزید لکھتے ہیں: ’’اور اسی طرح مُوصِی کا ہر وہ تصرف جس کے ذریعے اُس کی مِلکیت وصیت کی ہوئی چیز سے زائل ہوجائے تو یہ بھی رجوع ہے، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد6،ص:90تا92 )‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ کہ اب اگر وہ شخص اپنا مکان مسجد کو نہیں دینا چاہتا، تو آپ اُس کے مکان کے کاغذات اُسے واپس کردیں، ہبہ تو سرے سے ہوا ہی نہیں تھا، سو اس پر کراہتِ تحریمی کا حکم نہیں لگے گا، ہبہ میں رجوع سے موانع سات چیزیں ہیں ، اُن میں سے بھی کوئی مانع اس مسئلے میں نہیں پایا جاتا ۔( واللہ اعلم بالصواب)

اقراء سے مزید