• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: لیاقت آباد کے ایک علاقے میں جبل پوری برادری نے ایک فلاحی ادارہ رہبر کلب کے نام سے بنایا اور اس سے مُتصل ایک مسجد بھی بنائی ، فلاحی ادار ے کے گراؤنڈ فلور پر کلینک، سلائی سینٹر اور آفس بنایا، پہلی اور دوسری منزل پر شادی ہال بنایاگیا۔ زکوٰۃ، فطرہ اور صدقات سے فلاحی ادارے کے تحت غریبوں کی مدد کی جاتی ہے۔

مسجد میں باجماعت پنج وقتہ نمازیں اور جمعہ قائم کیا جاتا تھا۔ سرکاری سطح پر کلب کا آدھا حصہ منہدم کردیا گیا ہے، صرف دو سو گز جگہ باقی ہے۔ مسجد کا مکمل حصہ منہدم کردیا گیا ہے ، مسجد کا صرف وضو خانہ باقی ہے، اب برادری کے تمام ذمے داران کا ارادہ ہے کہ کلب کے گراؤنڈ فلور پر فلاحی ادارے کے تحت کلینک ، سلائی سینٹر وغیرہ اُسی طرح قائم رہیں اور اوپری منزل پر مسجد بنادی جائے، کیا ہم ایسا کرسکتے ہیں ؟

نیز اگر کلب کے اگلے حصے میں چند صفیں مسجد کے لیے وقف کریں اور بلندی تک وہ پوری مسجد رہے اور باقی حصے کو فلاحی کاموں کے لیے استعمال کریں، تو کیاحکم ہے، (شیخ محمد اعجاز ، صدر دکھنی مسلم انجمن ورہبرکلب، کراچی )

جواب: کراچی میں بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی قطعۂ زمین خالی پڑا ہے، کسی کو الاٹ نہیں ہوا، اہلِ علاقہ مُجاز ادارے کی اجازت اور منظوری کے بغیر اس پر قبضہ کرکے مسجد یاکسی رفاہی مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، بعض جگہ تو سیورج نالوں اور برساتی نالوں پر عمارات بنادی گئی ہیں، لازم ہے کہ حقیقی صورت بتائی جائے تاکہ شرعی حکم بتایا جاسکے، لیاری ندی کے اطراف میں بھی عمارات اور مساجد بنادی گئی تھیں ، پھر جب حکومت نے لیاری ایکسپریس وے بنایا تو غیر قانونی عمارات کو گرادیا اور انھیں سرجانی کے علاقے میں متبادل پلاٹ الاٹ کردیے اور مساجد کے لیے بھی پلاٹ دیدیے اور بعض کو معاوضہ بھی دیا ، پس اس کی اصل صورت حال معلوم ہونی لازم ہے۔

انہدام سے جو پلاٹ بچ گیا ہے، تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہے، اگر کے ڈی اے کی لینڈ کنٹرول اتھارٹی کو اعتراض نہیں ہے ، تو گراؤنڈ فلور کو رفاہی مقاصد کے لیے اور فرسٹ فلور اور اس سے اوپر والے حصے کو مسجد کے لیے وقف کرسکتے ہیں، جیسے فلیٹوں میں ہوتا ہے ، بشرطیکہ آپ کی برادری اور انتظامیہ کے سب لوگوں کا اس پر اتفاق ہو یا حکومت کے مُجاز ادارے کو اس پر اعتراض نہ ہو۔

سوال میں بیان کردہ دونوں صورتوں میں سے کسی ایک صورت پر عمل کیا جاسکتا ہے، گراؤنڈ فلور رفاہی معاملات کے لیے استعمال کرنے کی صورت میں فرسٹ فلور پر مسجد بنائی جاسکتی ہے، بشرطیکہ مُتعلقہ ادارے کی انتظامیہ ایسا کرنے کی مُجاز ہو،توشرعی اعتبار سے اسے مسجد کی حیثیت حاصل ہوجائے گی ،جیسا کہ فلیٹوں اور کاروباری مراکز میں جائے نماز قائم کی جاتی ہیں۔ لیکن اس بات کا اہتمام کریں کہ مسجد کے نیچے خرابات اور غیر شرعی کام نہ ہوں۔ مسجد ایک مُقدّس مقام ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں مساجد کو’’بیوت اللہ ‘‘سے تعبیر کیا گیا ہے، ہر طرح کے آلودہ ماحول سے اس کا تقدُّس پامال ہونے سے بچانا لازم ہے۔ سلائی سینٹر میں خواتین اور کلینک میں ہر شخص کی آمدورفت مخصوص اوقات میں رہے، مسجد کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ اس جگہ کا ایک حصہ سطحِ زمین سے بلندی تک مکمل مسجد قرار دے دیا جائے، یہ بہتر صورت ہے اور فقہی اصول یہ ہے کہ مسجد زمین کی گہرائی (تَحْتَ الثَّریٰ ) سے آسمان کی بلندی تک مسجد ہی رہتی ہے،(ایک مرتبہ اس کو مسجد بنانے کے بعد ) اس میں کوئی تبدیلی اور تغییر جائز نہیں ہوگا۔ اس صورت میں بقیہ حصے میں آپ رفاہی کام کریں گے، اُس کے راستے اور معاملات مسجد سے جدارکھیں تاکہ مسجد کا احترام قائم رہے (واللہ اعلم بالصواب)

اقراء سے مزید