دنیا بھر میں کئی مہلک بیماریاں اور وبائیں آکر چلی گئیں جن میں سے کچھ ابھی تک انسانوں کو یاد ہیں جبکہ نئی نسل کئی ماضی کی وباؤں سے لاعلم ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق دنیا میں ایک مرتبہ نیند کی بیماری بھی آئی تھی جسے اب دنیا بھول چکی ہے۔
ایک صدی پہلے اس پراسرار بیماری کو نیند کی بیماری یا(encephalitis lethargica) کے نام سے جانا جاتا تھا جوکہ ایک وبا کے طور پر پھیلی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو اس پُراسرار بیماری کی وجہ سے بہت زیادہ اور بے قابو نیند آتی تھی جس کی وجہ سے اسے نیند کی بیماری کہا جاتا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 1916ء میں شمالی فرانس میں ابھرنے والی یہ بیماری تھکاوٹ کے بجائے لوگوں کے لیے گہری اور طویل نیند کا باعث بنی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بیماری کی وبا بھارت، وسطی امریکا، شمالی امریکا اور یورپ میں بھی پھیلی تھی جس کے باعث متاثرین اکثر گہری نیند سو کر ہفتوں یا مہینوں بعد جاگتے تھے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 30 سے 40 فیصد متاثرہ افراد غنودگی کی وجہ سے سے مر بھی گئے تھے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 1930ء تک یہ وبا تقریباً مکمل طور پر ختم ہو چکی تھی، یہ وبا کیسے پھیلی یا آج بھی یہ بیماری موجود ہے یا دوبارہ پلٹ کر آسکتی ہے اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ جواب سامنے نہیں آیا ہے۔