کوسٹاریکا کے ساحل کے قریب ماہی گیروں نے ایک شارک کو پکڑا ہے جس کی جلد غیر معمولی طور پر نارنجی رنگ کی ہے جبکہ آنکھیں سفید ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ ایک نایاب جینیاتی بیماری زینتھزم (Xanthism) کی وجہ سے ہے جس میں سرخ رنگت ختم ہو جاتی ہے اور جلد پر زرد یا سنہری رنگ غالب آجاتا ہے۔
یہ شارک چھ فٹ سے زیادہ لمبی ہے اور ٹورٹوگیرو نیشنل پارک کے قریب 37 میٹر گہرائی سے اسپورٹس فشنگ کے دوران پکڑی گئی۔
عام طور پر اس نسل کی شارک کی جلد بھورے رنگ کی ہوتی ہے تاکہ وہ سمندر کی تہہ میں چھپ سکے، مگر نارنجی جلد اور سفید آنکھوں کی وجہ سے یہ سمندری جاندار زیادہ نمایاں اور شکاریوں کے لیے آسان ہدف بن سکتا ہے۔
ریسرچ کے مطابق یہ کارٹیلیج والی مچھلیوں (شارک، ریز اور اسکیٹس) میں زینتھزم کا پہلا ریکارڈ شدہ کیس ہے، اس دریافت نے میرین بایولوجی کے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس شارک میں البینزم (Albinism) کی علامات بھی موجود ہیں، جو اس کی بقا کو مزید مشکل بنا سکتی ہیں، تاہم اس کے باوجود یہ شارک زائد العمر ہوچکی ہے، جس نے سائنس دانوں کے اس خیال کو چیلنج کیا ہے کہ زینتھزم سے جاندار زیادہ دیر زندہ نہیں رہ پاتے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ اس کیفیت کی بنیادی وجہ جینیاتی تبدیلی ہے، لیکن غذا اور ماحولیاتی عوامل بھی اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ اس پر مزید تحقیقی مطالعات کی ضرورت ہے تاکہ اس غیر معمولی تبدیلی کے اسباب کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
زینتھزم دنیا کے جانوروں میں انتہائی کم پایا جاتا ہے۔ اس سے قبل مچھلیوں، پرندوں اور رینگنے والے جانوروں میں سنہری یا پیلے رنگ کے کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں طوطے، کینری پرندے اور کچھ سانپ و چھپکلیاں شامل ہیں۔