رواں سال تحلیل برطانوی پارلیمان میں 19 مسلم ارکان تھے، امکان یہی ہے آج کے انتخاب میں دارالعوام میں مسلمان امیدوار زیادہ تعداد میں منتخب ہونے میں کامیاب رہیں گے۔
برطانیہ کی 300 سالہ پرانی پارلیمانی تاریخ میں کامیاب ہوکر رکن بننے والے پہلے ایشین پاکستانی نژاد مسلمان محمد سرور لیبر پارٹی سے تھے اور رشی سوناک پہلے ایشین نژاد برطانوی وزیراعظم کا تعلق کنزرویٹیو پارٹی سے ہے۔
نئے انتخابات کے لیے برطانیہ میں آج ووٹنگ ہو رہی ہے، پارلیمنٹ کی 650 نشستوں کیلئے ساڑھے 4 ہزار سے زائد امیدوار مدمقابل ہیں، عام انتخابات میں لاکھوں مسلمان ووٹرز سمیت تقریباً 5 کروڑ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
کل 650 نشستوں میں سے 533 انگلینڈ، 59 اسکاٹ لینڈ، 40 ویلز اور 18 نشستیں شمالی آئرلینڈ کی ہیں۔ موجودہ انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی، لیبر پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس، ریفارم یو کے، اسکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی)، گرین پارٹی سمیت سات جماعتوں کے امیدوار قسمت آزما رہے ہیں۔
اگر1721 میں منتخب ہونے والے پہلے برطانوی وزیراعظم رابرٹ وال پول سے موجودہ کنزرویٹو پارٹی کے پہلے ایشین نژاد وزیراعظم رشی سوناک تک کے انتخاب کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا برطانوی پارلیمان(دارالعوام) میں عددی برتری اور اعتماد کے بغیر کسی لیڈر کا رہنا مشکل ہے۔
دارالعوام تک کامیابی کے لیے ووٹرز کا اعتماد بہت ضروری ہے۔ مئی1997 کے انتخاب میں پہلی مرتبہ ایک ایشین پاکستان نژاد محمد سرور کامیاب ہوئے تھے ، یہ وہی محمد سرور ہیں جو بعد میں پاکستان میں دو مرتبہ گورنر پنجاب بھی رہ چکے ہیں۔
برطانیہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ جس طرح مسلم آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اسی طرح ووٹرز کی تعدا بھی بڑھ رہی ہے۔ انگلینڈ اور ویلز کی1961 کی مردم شمار ی میں مسلمانوں کی آبادی 50 ہزار تھی، جو 1971 میں دو لاکھ 26 ہزار، 1981 میں پانچ لاکھ 53 ہزار،1991 میں9 لاکھ پچاس ہزار 2001 میں16 لاکھ، 2011 میں27 لاکھ ساٹھ ہزار 66 اور دو ہزار اکیس میں38 لاکھ اڑسٹھ ہزار ایک سو 33 ریکارڈ کی گئی تھی۔
2021 کی مردم شمار ی کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح چھ اعشاریہ پانچ تھی، اسکاٹ لینڈ میں مسلمانوں کی آبادی ایک لاکھ انیس ہزار آٹھ سو 72 جو مجموعی تعداد کا دو اعشاریہ دو فیصد بنتی ہے۔
شمالی آئر لینڈ میں غیر مسیحی باشندوں کی 5028 تعداد ہے یہ شرح ایک اعشاریہ پانچ بنتی ہے۔ جس میں بہت سے مسلمان ہیں، برمنگھم، مانچسٹر اور بریڈ فورڈ جیسے شہروں کاشمار برطانیہ کےان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں مسلمان ووٹروں کی کی بڑی تعدادہے۔
اس بڑھتی آبادی کی وجہ سےپارلیمانی ایوان زیریں یعنی ہاوس آف کامنز یا دارالعوام میں مسلمانوں کی نمائندگی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایوان زیریں کے پہلے مسلم رکن کا انتخاب 1997 میں ہوا تھا دو مئی1997وہ تاریخی دن ہے برطانیہ کی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایشین اور پاکستانی نژاد پہلے مسلمان تاجر محمد سرور کامیاب ہوئے تھے۔
وہ اسکاٹ لینڈ میں گلاسکو شہر کی نشست سے لیبر پارٹی کے امیدوار تھے وہ تین ہزار کی اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے۔ 2010 میں یہ تعداد 10ہوگئی تھی اور 2013 میں 15 مسلم رکن منتخب ہوئے تھے، اس سال تحلیل ہونے والی پارلیمان میں 19 مسلم ارکان تھے۔