تعلیمی اداروں میں موسمِ گرما کی تعطیلات کے باعث اکثر بچوں کے معمولات خراب ہوجاتے ہیں، جن میں دیر سے سونا اور جاگنا، ٹی وی زیادہ دیکھنا، موبائل کا زائد استعمال اور دیگر شامل ہیں۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں بچوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور جسمانی و ذہنی طور پر تندرست و توانا رکھنے کے لیے انھیں مختلف کارآمد سرگرمیوں اور مشاغل میں مصروف رکھنا ضروری ہے۔ ان کے لیے ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے جس میں ہر بچے کی عمر کا خیال رکھتے ہوئے اس کی مناسبت سے سرگرمیاں ترتیب دی جائیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ بچوں کو ہروقت پڑھائی میں مشغول نہیں رکھا جاسکتا، انہیں دلچسپی کے مشاغل، کھیل اور سیروتفریح کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ غیر نصابی سرگرمیاں اور تفریح کے مواقع بچوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ شام کے اوقات میں بیرونی سرگرمیاں (آؤٹ ڈور ایکٹیویٹیز) انجام دینے کے لیے بچوں کا ٹائم ٹیبل ترتیب دیں۔ ان سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 6سے 17سال کی درمیانی عمر کے بچوں کو روزانہ کم از کم 1گھنٹہ جسمانی ورزش یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔ کوشش کیجیےکہ آؤٹ ڈور ایکٹیویٹیز کے ساتھ ساتھ بچوں کے معمولات اور خوراک میں بھی ایک توازن قائم ہو کیونکہ اس طرح ہی بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشو ونما میں بہتری کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ ذیل میں کچھ مشاغل اور آؤٹ ڈور ایکٹیویٹیز کا ذکر کیا جارہا ہے جن پر آپ اپنے بچوں کو عمل کرواسکتے ہیں۔
ورزش
جس طرح آپ بچوں کے ہوم ورک کی ٹینشن لیتے ہیں، اسی طرح ان کو ورزش کرانے کے لیے بھی وقت نکالیں۔ جاپان کی توکوبا یونیورسٹی اور امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق10منٹ کی ورزش سے حافظہ تیز ہو جاتا ہے ۔مطالعے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ 6 سے 8 سال کی عمر کےجوبچے ورزش اور کھیل کود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، وہ دیگر بچوں کے مقابلے میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے دور رہتے ہیں۔
تیراکی
تیراکی (سوئمنگ ) نہ صرف تفریح سے بھرپور کھیل ہے بلکہ اس میں پورے جسم کی ورزش ہوجاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق صحت مند اور چاق چوبند رہنے کے لیے تیراکی سے اچھی کوئی ورزش نہیں۔ آج کل چھوٹے یابڑے سائز کے سوئمنگ پول تقریباً ہر علاقے میں موجود ہیں۔ لہٰذا، بچوں کو ہفتے میں 2سے 3 روز تیراکی کروائیں کیونکہ یہ سرگرمی انھیں صحت مند اور تندرست وتوانا رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
بچوں میں ایک بار تیراکی کا شوق پیدا ہوگیا تو وہ خود ہی اسے سیکھنے کی جانب مائل ہوجائیں گے۔ اس مقصد کے لیے آپ انھیں سوئمنگ کلاسز بھی جوائن کرواسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو ساحل سمندر پر لے جائیں کیونکہ ساحل سمندر کا پرسکون ماحول نہ صرف ان کی بلکہ آپ کی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرے گا۔
سائیکل چلانا
سائیکل چلانے کے فوائد بھی بے شمار ہیں اور یہ بچوں اور بڑوں سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ یہ بچوں میں توازن قائم رکھنے، خود اعتمادی پیدا کرنے، چست وتوانا اور توجہ مرکوز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچے اچھل کودکر، دوڑکر، جھولا جھول کر یا سائیکل چلا کر اپنے پٹھوں کو استعمال میں لاتے ہیں اور اس طرح سے انہیں سورج کی درکار روشنی بھی مل جاتی ہے۔
مارشل آرٹ
مارشل آرٹ ناصرف ایک کھیل ہے بلکہ یہ جسمانی و ذہنی طور پر تندرست اور توانا رہنے کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے ساتھ ان میں حوصلہ پیدا کرتا ہے۔
آپ بچوں کی توجہ مارشل آرٹ کی جانب مبذول کرسکتے ہیں۔ بہت سی اکیڈمیز اور مارشل آرٹ کلب بچوں کے لیے مارشل آرٹ کے مختلف کورسز ترتیب دیتے ہیں جہاں انھیں جمناسٹک، داؤ شو (روایتی تلوار کا استعمال) اور کنگ فو کی تیکنیکس سکھائی جاتی ہیں۔
آپ بچوں کو یہ کلاسز جوائن کرنے کے لیے تیار کرسکتے ہیں۔ ترقی یافتہ ملکوں خصوصاً جاپان اور چین میں اس کھیل کو امتیازی حیثیت حاصل ہے اور بچوں کو شروع سے ہی اس کھیل کی تربیت دی جاتی ہے۔
فعال کھلونے
بچے چھوٹے ہوں یا بڑے، ان کو ویڈیو گیمز، لیپ ٹاپ اور منی کمپیوٹر ہی نہیں بلکہ ایسے کھلونے بھی دیے جائیں جو ان میں آؤٹ ڈور سرگرمیوں کا شوق پیدا کریں مثلاً باسکٹ بال، جمپنگ روپ، باؤنسنگ ہاؤس، سائیکل وغیرہ۔ اچھلناکودنا بچوں کو بہت پسند ہوتا ہے اور اس کے فوائد یہ ہیں کہ ایسا کرنے سےآپ کے بچوں کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، گھٹنوں کی صحت کو فروغ حاصل ہوتا اور بچہ زیادہ فعال رہتا ہے۔
پینٹنگ
اکثر بچے پینٹنگ (مصوری) کے شوقین ہوتے ہیں لیکن کچھ والدین گندگی کے خوف سے انھیں پینٹنگ کلرز سے دور رکھتے ہیں۔ پینٹنگ ایک مثبت سرگرمی ہے، جس کے ذریعے بچوں کی ذہنی اور جسمانی تربیت دونوں ہوتی ہیں۔ اپنے بچوں کے لیے گھر کے صحن یا پچھلے حصے میں ایک جگہ مختص کر دیں،جہاں بچے جو چاہیں اور جیسے چاہیں پینٹنگ کریں۔ وہ دالان میں پڑے پتھر، چھوٹی موٹی لکڑیوں یا پھر قدرت کو اپنے چھوٹے سے کینوس پر پینٹ کر سکتے ہیں۔
لائبریری جانا
کیریئر میں کامیابی کے لیے بچوں میں کتب بینی کارجحان ہونا بے حد ضروری ہے۔ کتب بینی ایسا شوق نہیں جو راتوں رات بچوں میں پیدا ہوجائے بلکہ اس شوق کی آبیاری کے لیے والدین کو ان کے بچپن سے ہی ہوم ورک کرنا ہوگا۔مثلاً آپ کو خود بھی باقاعدگی سے مطالعہ کرنا ہوگا کیونکہ والدین اولاد کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
آپ کو چاہیے کہ بچوں کے ہمراہ مقامی لائبریریوں کا دورہ کریں، تاکہ بچے مختلف کتابوں کو دیکھیں اور ان کا مطالعہ کریں گے۔ ساتھ ہی دوسرے لوگوں کو مطالعہ کرتے دیکھ کر ان میں بھی کتابوں سے دوستی کا شوق پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ آپ بچوں کو کتابوں اور میگزین کے تحائف دے کر ان کا کتاب سے رشتہ قائم یا برقرار رکھ سکتے ہیں۔
باغبانی
باغبانی کے بے شمار فوائد سے ہم سب ہی آگاہ ہیں اور اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ باغبانی انسانی مزاج و دماغ پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جو بچے باغبانی کا مشغلہ اپناتے ہیں ان کی دماغی و جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت بھی بآسانی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو بچے بچپن ہی سے باغبانی کا شوق رکھتے ہیں ان میں دوسرے بچوں کی نسبت احساس ذمہ داری، ماحول دوست عادات اور خود اعتمادی کا جذبہ زیادہ پایا جاتا ہے۔
آپ بچوں میں باغبانی کا شوق پیدا کرنے کے لیے گارڈن میں ایک چھوٹا سا حصہ بچوں کے لیے مختص کردیں۔ وہاں بچوں کے پسندیدہ پھول اور پودے ان کے ساتھ مل کر لگائیں، ساتھ ہی انھیں یہ بتائیں کہ ان پودوں کو کب کب اور کتنا پانی دینا ہے۔ اس طرح بچوں میں احساس ذمہ داری کا جذبہ بھی پیدا ہوگا اور ماحول دوست عادتیں بھی پروان چڑھیں گی۔