بہت زیادہ یا بہت کم سونا دونوں صحت کیلئے امکانی طور پر خطرناک نتائج کے حامل ہوتے ہیں اور لاکھوں افراد اس صورتحال کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
اس حوالے سے ڈنمارک میں سائنسدانوں نے تقریباً 400 افراد کا تجزیہ کیا کہ وہ 10 دن میں کتنا سوتے ہیں۔ ان تمام شرکا میں حال ہی میں دو قسم کے ذیابیطس کی تشخیص ہوئی، اور انکی یہ حالت اوسطاً ساڑھے تین برسوں میں ہوئی۔
اس تجزیہ سے حاصل اعداد و شمار کے شرکا کو تین کیٹیگریز میں کلاسیفائیڈ کیا گیا۔ جن میں ایک وہ جو 7 گھنٹے سے کم سوتے تھے، دوسرے وہ جو بہترین انداز میں 7 سے 9 گھنٹے سوتے اور تیسرے وہ جو 9 گھنٹے سے بھی زیادہ سوتے تھے۔
محققین کو مائیکرو ویسکیولر نقصانات کے شواہد ملے جو کہ خون کے چھوٹے شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بعد میں زیادہ شدید مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ جبکہ ذیابیطس لاحق ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ جس میں بینائی کھونا اور گردوں کے افعال میں گراوٹ شامل ہے۔
مائیکرو ویسکیولر نقصانات 7 گھنٹے سے کم سونے والوں میں 38 فیصد، 7 سے 9 گھنٹے سونے والوں میں 18 اور 9 گھنٹے سے زیادہ سونے والوں میں 31 فیصد تک پائی گئی۔
اس تحقیق کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ نیند کی کمی یا زیادتی کے کس قدر نقصاندہ اثرات ہوتے ہیں۔