لندن (سعید نیازی) سگریٹ نوشی کے سبب ہونے والے کینسرز بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور روزانہ کینسر کے 160 نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ یہ انکشاف کینسر ریسرچ یوکے کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے جس کے مطابق 2003 کے بعد سگریٹ نوشی کے باعث ہونے والے کینسر کی شرح میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جن میں جگر، گلے اور گردے کے کینسر سرفہرست ہیں اور ان میں گزشتہ 20 برسوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق 2003 میں تمباکو نوشی کے باعث ہونے والے تمام اقسام کے کینسرز کی تعداد 49,325تھی جو کہ 2013 میں بڑھ کر 56,091 اور گزشتہ برس 57,555 تک جا پہنچی، تمباکو نوشی کے سبب 2003 میں جگر کے کینسر کے کیسز کی تعداد 711 تھی جو کہ گزشتہ سال بڑھ کر 1,630 رہی جبکہ گردہ کے کینسر کے 2003 میں 1,215 کیسز سامنے آئے تھے، وہ گزشتہ برس 2, 151 ہوگئے۔ اس عرصہ میں گلے کے کیسز619 سے بڑھ کر 1,261ہوئے، اگرچہ برطانیہ میں سگریٹ نوشی کی شرح کم ہو رہی ہے لیکن بڑھتی آبادی کا مطلب ہے کہ اب بھی ملک بھر میں تقریباً 64 لاکھ افراد سگریٹ نوشی کر رہے ہیں۔ کینسر ریسرچ یوکے کے مطابق تمباکو نوشی کے سبب ہر سال چھاتی کے کینسر کے 2,200 کیسز بھی سامنے آرہے ہیں اور تمباکو 16 مختلف اقسام کے کینسر کا سبب بنتا ہے اور تمباکو نوشی کے باعث سالانہ صرف پھیپھڑوں کے 33 ہزار کیسز کی تشخیص بھی ہوتی ہے۔ کینسر ریسرچ یوکے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت نئی پارلیمانی ٹرم کے حوالے سے بادشاہ چارلس کی تقریر میں ٹوبیکو اینڈ ویپس بل کو دوبارہ متعارف کرائے، اس بل کے تحت 2009 کے بعد پیدا ہونے والوں کو تمباکو کی مصنوعات فروخت کرنا غیر قانونی ہوگا۔ عام انتخابات کے انعقاد کے سبب اس بل پر پیش رفت رک گئی تھی۔