لندن (پی اے) لیبر پارٹی کے وزیر محنت لز کنڈال نے کہا ہے کہ لاکھوں افراد کا کام نہ کرنا ناقابل قبول ہے، اس کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جس میں بڑی تعداد میں نوجوانوں کی بیروزگاری اور طویل بیماریوں کی وجہ سے کام نہ کرنے والے لوگوں کی بھاری تعداد کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے نئی قومی ملازمت اور کیریئرز سروس کا قیام شامل ہے۔ وہ ورک اور پنشن کی نائب وزیر کی حیثیت سے اپنے پہلے دورے کے دوران بیروزگار افراد کی ہنر مندی کو بہتر بنانے اور بیروزگاری کے اصل اسباب پر قابو پانے کیلئے مقامی طریقہ کار کا اعلان کریں گی۔ کنزرویٹو پارٹی کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی کو ان اصلاحات پر ٹیکس دہندگان کی بھاری رقم کے خرچ کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو ملازمت کی عمر کا ویلفیئر بل 20بلین پونڈ سالانہ سے تجاوز کرجائے گا۔ لیبر معاشی طورپر غیر فعال لوگوں کیلئے جو یا تو ملازمت تلاش نہیں کرتے یا ان کو ملازمت ملتی نہیں کیلئے نئے ورک، ہیلتھ اور اسکل پلان بھی متعارف کرانا چاہتی ہے، جو مقامی میئر اور کونسلیں چلائیں گی۔ یوتھ گارنٹی کے ایک پروگرام کے تحت 18-21سال عمر کے ہر نوجوان کو ملازمت کے حصول میں مدد دینے کیلئے تربیت اور اپرنٹس شپ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ معاشی طور پر عدم فعالیت سے ملک پیچھے جا رہا ہے، یوتھ گارنٹی پروگرام نوجوانوں کو بیکاری اور بیروزگاری سے بچانے اور نوجوانی میں کام نہ کرنے والوں کی فہرست میں شمار ہونے سے بچائے گا۔ قومی دفتر شماریات کے مطابق اس وقت کم وبیش 11 ملین افراد کام نہیں کرتے، ان میں بیروزگار ہیں، ان میں سے 1.5 ملین افراد بیروزگاری کے زمرے میں آتے ہیں کیونکہ ان کو ملازمت نہیں ملتی جبکہ بقیہ لوگ معاشی طور پر غیر فعال تصور کئے جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ بہت سے لوگ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں، بعض لوگ بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں یا ملازمت کے ساتھ بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ کینڈال کا کہنا ہے کہ معاشی عدم فعالیت سے برطانیہ پیچھے رہ گیا ہے، یہ اچھی بات نہیں کہ برطانیہ G7 کا واحد رکن ہے، جہاں روزگار کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح پر واپس نہیں آسکا ہے۔ ریکروٹمنٹ اینڈ امپلائمنٹ فیڈریشن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ابتدا ہی میں بیروزگاری کم کرنے کی کوششیں اہمیت کی حامل ہیں۔ معذوری مساوات چیرٹی اسکوپ نے حکومت کے مثبت ویژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی یقین دہانی کرائی جانی چاہئے کہ معذور لوگوں کو ایسے کام پر مجبور نہیں کیا جائے گا جو ان کیلئے مناسب نہ ہو۔