• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹن ٹروڈو کو دلجیت دوسانجھ کی پزیرائی مہنگی پڑ گئی

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کو بھارتی پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ کی پزیرائی کرنا مہنگا پڑا گیا۔

بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے کینیڈین وزیرِ اعظم کی نیک نیتی پر سوال کھڑے کر دیے۔

ہوا کچھ یوں کہ حال ہی میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں بھارتی پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ سولڈ آؤٹ (جس کی تمام ٹکٹ فروخت ہوگئیں تھے) کنسرٹ منعقد ہوا۔

ٹورنٹو کے 50 ہزار شائقین کی گنجائش والے راجر اسٹیڈیم میں ہونے والے کنسرٹ کے تمام ٹکٹس فروخت ہونے کی اطلاع کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کو ملی تو وہ عالمی شہرت یافتہ گلوکار سے ملاقات کے لیے کنسرٹ سے قبل اسٹیڈیم پہنچ گئے۔

اس دوران انہوں نے دلجیت دوسانجھ اور ان کے کریو سے ملاقات کی، ’پنجابی آ گئے اوئے‘ کے نعرے بلند کیے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔

ابتداً جسٹن ٹروڈو کے اس اقدام کی خوب تعریف ہوئی، کئی بھارتیوں نے اس بات پر فخر بھی محسوس کیا کہ دلجیت دوسانجھ بھارت سے تعلق رکھنے والے پہلے پنجابی گلوکار ہیں جن کے شو کے ٹکٹس ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو گئے، اور یہ بھی کہ ایک پنجابی بھارتیوں کا نام روشن کر رہا ہے۔

تاہم جوں ہی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کینیڈین وزیرِ اعظم کی شیئر کردہ پوسٹ کے کیپشن پر گئی تو انہوں نے ان کے اس اقدام پر شک و شبہات کا اظہار شروع کر دیا اور اسے خالصتان تحریک سے جوڑنا شروع کر دیا۔

واضح رہے کہ جسٹن ٹروڈو نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا تھا کہ دلجیت دوسانجھ کو ان کے شو سے پہلے نیک خواہشات دینے کے لیے راجرز سینٹر پر کچھ دیر کے لیے رُکا تھا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ کینیڈا ایک عظیم ملک ہے جہاں پنجاب کا ایک لڑکا تاریخ رقم کر سکتا اور اسٹیڈیم سولڈ آؤٹ کر سکتا ہے، یہ نسلی اور تہذیبی فرق صرف ہماری طاقت نہیں ہے بلکہ یہ ایک سُپر پاور ہے۔

کینیڈین وزیرِ اعظم کا دلجیت دوسانجھ کے لیے بھارتی کی جگہ پنجابی کے الفاظ استعمال کرنا تھا کہ بھارتیوں نے سوشل میڈیا کا رخ کیا اور انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا۔

یہاں تک کہ بعض صارفین نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں تاکہ خالصتانی علیحدگی پسند ووٹرز کی حمایت حاصل کر سکیں اور خالصتانی ایجنڈے کو ہوا دے کر اقتدار میں اپنی جگہ قائم رہ سکیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید