بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک ہلاکتوں کی تعداد 50 تک جا پہنچی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق بنگلا دیش میں گزشتہ روز ہونے والے مظاہروں میں اموات کی تعداد 42 ہوگئی جبکہ کئی روز سے جاری پُرتشدد احتجاجی مظاہروں میں اب تک 50 اموات ہوچکی ہیں۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں مرکزی مسجد کے باہر آج بھی مظاہروں کی کال ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق احتجاجی مظاہروں کے باعث بنگلا دیشی نیوز چینلز، سرکاری نشریاتی ادارہ آف ایئر ہیں۔
احتجاج کے سبب بنگلا دیش میں موبائل ، انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
خیال رہےکہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔
کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہوئیں۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔
طلبہ کا مطالبہ ہےکہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیےمختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔