مانچسٹر (نمائندہ جنگ) طویل عرصہ تک برسراقتدار رہنے والی کنزریٹو پارٹی کئی سال میں خطیر سرمایہ خرچ کرنے کے باوجود جو کام نہ کر سکی وہ لیبر پارٹی نے کامیابی ملتے ہی کر دکھایا ۔ یوکے بارڈر سیکورٹی فورسز نے پہلی مرتبہ انگلش چینل سے تحویل میں لئے گئے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس فرانس پہنچا دیا۔ وزیراعظم کی طرف سے پناہ گزینوں کی واپسی کے معاہدے کی خواہش سامنے آتے ہی چینل سے بچائے جانے والے غیر قانونی 13تارکین وطن کو برطانوی جہاز نے واپس کیلیس پہنچا دیا کنزرویٹو حکومت اپنے دور اقتدار میں چھوٹی کشتیوں کو واپس لوٹانے میں بری طرح ناکام رہی بلکہ اس کے متنازع اقدامات اسے انتخابات میں لے ڈوبے ، سرکیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ چینل میں روکے گئے تارکین وطن کو بیرون ملک بھیجنے کیلئے بھی تیار ہیں تاکہ ان کی پناہ کی درخواستوں کا فیصلہ کیا جا سکے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بلین ہائیم پیلس میں یورپی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے دوران کیاجس میں پورے براعظم میں غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ شمالی فرانس سے روانہ ہونے کے بعد مصیبت میں پھنسے 70سے زائد تارکین وطن کو بچانےکیلئے چینل میں بڑا ریسکیو آپریشن شروع کیے جانے کے چند گھنٹے بعد سیاسی رہنما اکٹھے ہوئے، آپریشن میں 71افراد کو بچاتے ہوئے ایک تارکین وطن کی موت ہو گئی ،بارڈر فورس کیٹاماران رینجر نے ریسکیو آپریشن میں مدد کی جو کہ فرانسیسی پانیوں میں تھابعد ازاں فرانسیسی حکام کی درخواست پر 13پناہ کے متلاشیوں کو کیلیس واپس کر دیا،فرانس عام طور پر بارڈر فورس کے جہازوں کے ذریعے بچائے گئے کسی بھی تارکین وطن کو برطانیہ لے جانے کا مطالبہ کرتا ہے، تاہم یہ پہلا موقع ہے جب برطانوی بارڈر فورس کا جہاز تارکین وطن کو واپس فرانس لے گیا،یہ سمجھا جاتا ہے کہ یوکے حکومت کے اہلکار اسے اس بات کی ایک مثال کے طور پر دیکھتے ہیں کہ کس طرح یورپ کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کی سر کیئر اسٹارمر کی کوشش پہلے سے کام کر رہی ہے۔فرانسیسی وزارت داخلہ نے کہا کہ آپریشنل کمانڈرز کے لیے سمندری قانون کے تحت کسی بھی بحری جہاز کو ریسکیو کیے گئے لوگوں کے ساتھ قریبی بندرگاہ جو کیلیس کی طرف لے جانا معیاری عمل ہے ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اب بھی یورپی یونین کے ساتھ واپسی کا معاہدہ چاہتے ہیں۔