کراچی(اسٹاف رپورٹر) مفتی منیب الرحمن، مفتی محمد تقی عثمانی،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا یٰسین ظفر،صاحبزادہ محمد عبدالمصطفیٰ ہزاروی اور مولانا عبدالمالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے نظر ثانی فیصلے پر مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکر کے شدید تحفظات ہیں،اس فیصلے نے مسلمانوں کے اضطراب کو حل کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کر دیا ہے۔فیصلے کے پیراگراف:42میں قادیانیوں کے لیے تبلیغ کادوازہ کھول دیا گیاہے،حالانکہ آئین کی دوسری ترمیم،امتناعِ قادیانیت آرڈیننس،فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ اس کی شدید ممانعت کرتا ہے اور خود سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے:فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کو اگر سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بنچ میں چیلنج نہیں کیا گیا یا چیلنج کیا گیا ہے،لیکن سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بنچ نے اُسے برقرار رکھا ہے،تو سپریم کورٹ بھی اس کی پابند ہے۔پہلے فیصلے پر سپریم کورٹ کے نوٹس کی روشنی میں پانچ اداروں نے جو متفقہ یادداشت سپریم کورٹ میں پیش کی تھی اور نظرِ ثانی پٹیشن کے موقع پر عدالت کے حکم پر اُسے پڑھ کر بھی سنایا گیا تھا، لیکن اُس میں بیان کردہ حقائق وخدشات کی بابت سپریم کورٹ نے اپنے نظرِ ثانی فیصلے میں سرے سے غور ہی نہیں کیا۔ختمِ نبوت کے بارے میں قرآنی آیت اور احادیث کا بجاطور پر حوالہ دیا ہے،لیکن اس کو فیصلے پر منطق نہیں کیا، اپنی فاسد تاویلات کے ساتھ تو مرزا غلام قادیانی بھی کہتا تھا: میں محمد رسول اللہ ﷺ کو خَاتَمُ النَّبِیّٖن مانتا ہوں، لیکن قرنِ اول سے لے کر آج تک ختمِ نبوت کے بارے میں امتِ مسلمہ کا جو مسلّمہ عقیدہ ہے، اُس سے انحراف کرتا تھا۔