ماہرین آثار قدیمہ نے ترکیہ سے قدیم سونے کے سکّے دریافت کیے ہیں۔
یونیورسٹی آف مشی گن کے نوشن آرکیالوجیکل پروجیکٹ کے ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے ترکیہ کے مغربی حصّے سے سلطنتِ فارس کے سونے کے سکّوں کا ایک ذخیرہ دریافت کیا ہے۔
ماہرین کو ملنے والے سونے کے سکّے بہت منفرد ہیں، ان میں ایک گھٹنے ٹیکتے ہوئے تیر انداز کو دکھایا گیا ہے، یہ وہ ڈیزائن ہے جو کہ سلطنتِ فارس میں استعمال ہوتا تھا۔
یہ سکّے چھٹی صدی قبل مسیح کے آخر سے لے کر 330 قبل مسیح میں سکندر اعظم کے سلطنت فارس کو فتح کرنے تک استعمال ہوتے رہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ دریافت 2023ء میں ہوئی تھی لیکن اسے گزشتہ ہفتے ترکی کی وزارت ثقافت اور سیاحت سے اجازت لینے کے بعد منظرِ عام پر لایا گیا۔
اس حوالے سے پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کرسٹوفر راٹے نے میڈیا کو بتایا کہ یہ سکّے اور کچھ نمونے ایک چھوٹے سے برتن میں پائے گئے جو قدیم یونانی شہر نوشن کے مرکز میں واقع ایک بڑے گھر کے نیچے دبے ہوئے تھے۔
اُنہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ان سکّوں کو وہاں محفوظ رکھنے کے لیے ذخیرہ کیا گیا تھا اور شاید کسی وجہ سے انہیں وہاں سے دوبارہ نہیں نکالا گیا۔
کرسٹوفر راٹے نے مزید بتایا کہ ہم نے پانچویں صدی قبل مسیح کے سکّے بھی دریافت کیے ہیں جس سے ہمیں ان سکوں کی تفصیلات اور تاریخ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
محققین کے مطابق ممکنہ طور پر ان سکّوں کو فوجی سرگرمیوں کے لیے مشہور علاقے نوشن میں کسی تنازعہ کی وجہ سے چھپایا گیا اور پھر مالکان نے غیر ارادی طور پر انہیں پیچھے چھوڑ دیا۔
اس حوالے سے سابق کوائن کیوریٹر اینڈریو میڈوز کا خیال ہے کہ یہ دریافت بہت اہمیت رکھتی ہے۔