مانچسٹر (ہارون مرزا) پولیس کی جانب سے شرپسندوں کیخلاف طاقت کے بھر پور استعمال کے بعد ممکنہ فسادات بڑی حد تک کم ہو گئے ہیں قانون شکن کوئی بھی ہو اسے کسی صورت رعایت نہیں دی جا سکتی، مظاہروں میں شامل ہر ذمہ دارکو اپنے کئے کی سزا بھگتنا پڑےگی۔ ان خیالات کا اظہار میٹروپولیٹن پولیس کے سربراہ سر مارک رولی نے برطانوی ذرائع ابلاغ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میٹ پولیس چیف نے کہا کہ پولیس کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ مثبت نتائج لانے میں معاون ثابت ہوا مگر کمیونٹیز کے اتحاد نے اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پُرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے والے ملزمان کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اب تک400سے زائد افراد زیر حراست ہیں، 100سے زائد افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔ہوم آفس کی وزیر ڈیم ڈیانا جانسن نے خبردار کیا کہ آن لائن فسادات بھڑکانے میں ملوث افراد کیلئے قانون حرکت میں آ چکا،مزید گرفتاریاں متوقع ہیں، 140سے زائد افراد کیخلاف فرد جرم کی کارروائی ہو چکی یہ تعداد بڑھے گی یہ لوگ عدالتوں سے سزا پائیں گے اور یہ اسی کے مستحق ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے مختلف علاقوں میں شرپسندی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف میٹروپولیٹن پولیس کی طرف سے گرینڈ آپریشن جاری ہے ، گرفتاریوں کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر شواہد سے مددلی جا رہی ہے ۔میٹ پولیس چیف نے مزید کہا کہ کمیونٹیز کے اتحاد کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے، نسل پرستی کیخلاف ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر اتحاد کا مظاہرہ کیا اوریہ ثابت کیا کہ مظاہرے کرنے والے کسی صورت بھی محب وطن نہیں ہیں۔یہ اطلاع دی گئی ہے کہ انگلینڈ بھر میں امیگریشن مراکز کے باہر نفرت سے بھرے 100مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی جو سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر انتہائی دائیں بازو کے خفیہ چینلز پر منظم کئے گئے تھے جس پر منصوبہ بندی کے ساتھ آپریشنز کئے گئے۔ پولیس کو اس میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔