• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی معاشرے کو قدامت پسند کہنے پر ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، ملیکہ شیراوت

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

بھارتی اداکارہ ملیکہ شیراوت نے بھارت میں ریپ کیسز کے خلاف پھر سے آواز بلند کردی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھارتی معاشرے کو خواتین کیلئے قدامت پسند کہنے پر میڈیا کی جانب سے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہاں تبدیلی کیلئے آواز اٹھانے والی خواتین کی مخالفت اکثر بااثر خواتین ہی کرتی ہیں۔ 

ملیکہ شراوت نے اپنا تقریباً 10 برس پرانا ایک بیان دوبارہ شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’بھارت خواتین کےلیے قدامت پسند ہے‘ کیونکہ یہاں اتنے زیادہ ریپ کیسز سامنے آتے ہیں جو اخبارات کی سرخیاں بنتے ہیں۔

ملیکہ نے اپنے انسٹاگرام پر اس کلپ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اتنے سال پہلے یہ بیان دینے پر ’حملہ کیا گیا اور ہراساں کیا گیا‘۔

اداکارہ نے اپنے بیان کا کلپ پوسٹ کرتے ہوئے عنوان میں تحریر کیا کہ ’میں اس لمحے کو کبھی نہیں بھول سکتی جب میں نے بھارت میں گینگ ریپ اور جنسی تشدد کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور مجھے بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے نشانہ بنایا اور ہراساں کیا۔‘

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کچھ خواتین صحافیوں اور بڑی نامور بالی ووڈ اداکاراؤں نے بھی اس مہم میں شامل ہو کر مجھے عوامی طور پر نشانہ بنایا۔‘

ملیکہ شیراوت نے کہا کہ ’یہ صورتحال ایک پریشان کن حقیقت کو اُجاگر کرتی ہے کہ جب کوئی تبدیلی کےلیے آواز اٹھاتا ہے، تو بجائے اس کے کہ ہم اس کی حمایت کریں، یہ بااثر خواتین اس آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہیں اور اس رویے سے خاموشی اختیار کرنے کی ایسی روایت و ثقافت پروان چڑھتی ہے جو جنسی تشدد کو جاری رکھتی ہے۔‘

اداکارہ نے تجویز دی کہ ’یہ ضروری ہے کہ خواتین، خاص طور پر بااثر خواتین ایسے لوگوں کی حمایت میں کھڑی ہوں جو ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، نہ کہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کریں۔‘

واضح رہے کہ ملیکہ شیراوت کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک تربیتی ڈاکٹر کو 9 اگست کو مردہ پائی گئی تھی۔ 

خاندان کا الزام ہے کہ آنجہانی ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا۔

ڈاکٹرز نے پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور متاثرین کےلیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید