گلاسگو (طاہر انعام شیخ) فالکرک کی ممتاز سماجی و سیاسی شخصیات رانا انس اور خالد جٹ نے یوم پاکستان کے سلسلہ مین ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب میں گلاسگو، پرتھ ، انورنس اور ایڈنبرا سے چیدہ چیدہ پاکستانی رہنمائوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا انس نے کہا کہ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے لئے اللہ تعالیٰ کا ایک عطیہ اور نعمت ہے اس نئے ملک نے نہ صرف خطے کی تاریخ بلکہ جغرافیے کو بھی بدل دیا۔ قیام پاکستان جسے ہندو اور انگریز ایک دیوانے کا خواب قرار دیتے تھے قائداعظم کی قیادت میں یہ خواب صرف سات سال میں حقیقت کا روپ دھار گیا۔ انورنس کے راجہ محمد اقبال نے کہا کہ بدقسمتی سے قیام پاکستان کے بعد جلد ہی قائداعظم وفات پا گئے جس کے بعد انگریز کے ایجنٹوں ، مغرب زدہ بیوروکریسی اور جاگیرداروں نے باہم مل کر پاکستان کو قائداعظم کے متعین کردہ راستوں سے ہٹانے کا عمل شروع کر دیا۔ ہم قیام پاکستان کے مقاصد کو بھول گئے اور غداروں کی سازشوں سے ہمارے ملک کا مشرقی بازو ہم سے جدا کر دیا گیا۔ کشمیری رہنما چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینا ہے۔ چوہدری یٰسین نے کہا کہ آزادی کی قدر وہی قومیں جانتی ہیں جو اغیار کی غلامی میں زندگی بسر کر رہی ہیں، کشمیر اور فلسطین اس کی واضح مثالیں ہیں۔ سید عرفان نے کہا کہ قیام پاکستان کا مقصد ایک ایسی اسلامی مملکت کا قیام تھا جہاںپر برصغیر کے مسلمان اپنے سیاسی ، ثقافتی، معاشی ، مذہبی حقوق اور تہذیب کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔ چوہدری محمد بشیر نے کہا کہ ریاست مدینہ کے بعد پاکستان پہلی ریاست ہے جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی۔ اس ملک کا قیام ایک معجزے سے کم نہیں تھا وہ ملک جسے اسلام کا قلعہ بنانے کے لئے حاسل کیا گیا تھا ہمارے اہل اقتدار نے اسے کرپشن کا قلعہ بنا دیا ہے۔بے شمار غریب عوام غربت کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشیاں کر رہےہیں۔ ڈاکٹر زوہیب ارشد نے کہا کہ قیام پاکستان کا مقصد اسلامی معاشرے کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا نفاذ اور برصغیر کے مسلمانوں کی معاشی و سیاسی ترقی کرنا تھا۔ بدقسمتی سے ہم ان مقاصد کو بھول گئے ہیں اور یہاں پر ایک نہایت مختصر تعداد پر مشتمل اشرافیہ قابض ہے۔ صفدرجٹ نے کہا کہ قیام پاکستان کے 77 سال مکمل ہونے کے باوجود بھی ہم اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے۔ میاں اسد نے کہا کہ قیام پاکستان کی سالگرہ کے موقع پر اپنے کشمیری بھائیوں کو ہرگز نہیں بھول سکتے جو کہ ابھی تک بھارت کی غلامی میں ہیں جب کہ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا ۔ رانا محمود خان نے کہا کہ ہم قائداعظم کے اس احسان کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے، انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو بیک وقت انگریز اور ہندو کی غلامی سے نجات دلائی ۔ عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا خون ہے اس کی حفاظت کرنا اور نئی نسل کو قیام پاکستان کے مقاصد اور تاریخ سے آگاہ کرنا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ آخر میں پاکستان کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔