سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یورپ میں پھیلنے والا مہلک ایم پوکس وائرس توقع سے زیادہ تیزی سے اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر رہا ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے ماہرین کے لیے یہ مشکل ہوگا کہ وہ اسکی نئی شکل کی سنگینی اور متعدی ہونے کا پتہ چلا سکیں اور ایسی صورت میں اس پر قابو پانے کا معاملہ پیچیدہ ہوجائے گا۔
ایم پوکس جو اس سے قبل مونکی پوکس کے طور پر جانا جاتا تھا 1970 سے افریقہ کے بعض حصوں میں زیر گردش ہے۔
اس پر دنیا کی توجہ اس وقت مبذول ہوئی جب اس وائرس کا کلیڈ ٹو ورژن2، 2022 میں دنیا بھر کے 100 سے زیادہ ملکوں میں پھیلا۔ جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا اور یہ ہنگامی حالات دس ماہ بعد ختم ہوئے۔
اب ایک نئی شکل میں یہ وائرس (کلیڈ Ib) کے نام سے سامنے آیا ہے اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایک نئی ہیلتھ ایمرجنسی کے اعلان کے بعد دنیا پھر اسکی جانب متوجہ ہوئی ہے۔